اصناف پارینہ کی تنقید

شاہنامہ فردوسی میں خواتین کردار کی عکاسی←

ڈاکٹر محمد جاوید اختر شعبہ فارسی ، خواجہ معین الدین چشتی لینگویج یونیورسیٹی ، لکھنئو

مقصد: اس تحقیق کا اصلی ہدف ایرانی تہذیب  ، خاص طور سے فارسی کی شاہکار تصنیف   شاہنامہ  میں  مذکور خواتین کے مقام و منزلت کو روشن کرنا ہے۔  فارسی کے تمام بڑے ادیب و شاعر مثلا” فردوسی

ملا نصرتی ۔۔۔ ایک مطالعہ←

محمد علی ساگر لیکچرر اُردو کرنل شیر خان کیڈٹ کالج صوابی،پاکستان

Mulla Nusrati is reckoned as a driving force for Adil Shahi poet in the reign of Sultan Ali Adil Shah II, the eighth king of the Adil Shahi dynasty. From the former researches and critical books, his

  ’’اُردو شعرا کے تذکرے اور تذکرہ نگاری‘‘ کا فکری و فنی جائزہ ←

 ڈاکٹرمہر محمد اعجاز صابر، ایسوسی ایٹ پروفیسر ؍ وائس پرنسپل اورصدر شعبۂ اُردو، بلوچستان ریذیڈنشیل کالج،خضدار، پاکستان

تحریر:  ڈاکٹرمہر محمد اعجاز صابر، ایسوسی ایٹ پروفیسر ؍ وائس پرنسپل اورصدر شعبۂ اُردو، بلوچستان ریذیڈنشیل کالج،خضدار، پاکستان mmejazsabir@gmail.com Abstract:  Dr Farman Fathepuri (1926-2013) , a prominent research Scholar and Urdu Prose Writer is very well known

مرثیے کی روایت اور انیس کی مرثیہ نگاری←

ڈاکٹر عبدالرحمن، این سی ای آرٹی، نئی دہلی

مرثیہ شاعری  کی ایک صنف ہےجس میں کسی کی موت پر اس کے محاسن وفضائل کو یاد کرکے جزع فزع کیا جاتا ہے۔مرثیے کو شخصی اور کربلائی دوزمروں میں تقسیم کیا گیاہے۔ شخصی مرثیے کی تاریخ عربی

صنف قصیدہ کو مثبت فکر و آہنگ دینے  والا شاعر:مہدی جعفر←

عارفہ شبنم پی ایچ ڈی ریسرچ اسکالر یونیورسٹی آف حیدرآباد

عارفہ شبنم پی ایچ ڈی ریسرچ اسکالر یونیورسٹی آف حیدرآباد قصیدہ عربی سے  فارسی اور فارسی سے  اُردو میں  مستعار لی گئی صنف ہے  اس صنف میں  عربی شعرانے  اپنے  کمالات ِ علم وفن کا بخوبی مظاہرہ

“انیسویں  صدی کی مشترکہ تہذیب اور مثنوی “لخت جگر←

خان محمد رضوان، ریسرچ اسکالر، شعبۂ اردو، دہلی یونی ورسٹی، دہلی

خان محمد رضوان ریسرچ اسکالر، شعبۂ اردو، دہلی یونی ورسٹی، دہلی مثنوی اصنافِ سخن میں  بہت مقبول اور کار آمد تسلیم کی جاتی ہے۔ اس کے  موضوعات، زبان اور طرِز بیان سب سے  جدا ہیں۔  اردوادب کی

اردو مثنوی اور جدید شاعری←

 محمد یعقوب راتھر،  ریسرچ اسکالر ادارۂ اقبالیات برائے ثقافت و فلسفہ    کشمیر یونیورسٹی ،حضرت بل سری نگر۔۱۹۰۰۰۶

     ۱۸۵۷ کے انقلاب میں سیاسی طور پر شکست کھانے کے بعد قوم و ملت نفسیاتی طور پر الجھن کی شکار ہو گئی۔ مغربی اور مشرقی اقدار کے ٹکراؤ سے سیاسی، سماجی اور معاشی توازن بگڑنے

کعبؓ بن زہیرکی قصیدہ گوئی کا تجزیاتی مطالعہ ’’قصیدہ بردہ کے حوالے سے←

یوسف رامپوری

یوسف رامپوری* دورِجاہلیت اورد ورِ اسلام کے مشہورشعرا کے درمیان کعب بن زہیر کا نام احترام وعقیدت کے ساتھ لیاجاتا ہے۔بعض محققین وناقدین نے کعب کو ان کے شاندار قصائد کی وجہ سے دورِجاہلی کے دوسرے طبقے

مثنوی ”گلزار نسیم“ کاسرسری جائزہ←

ڈاکٹر تجمل حسین بلہ

جگر تجمل بلہ پوری* پنڈت دیا شنکر کول جن کاتخلص نسیم تھا‘ پنڈت گنگا پر شاد کول کے بیٹے خواجہ حیدر علی آتش کے شاگرد اور لکھنو¿ کے رہنے والے تھے ۔۱۱۸۱ءمیں پیدا ہوئے اور ۵۴۸۱ءمیں وفات

حافظ ابراہیم کی شاعری میں مرثیہ گوئی←

محمد انوار الدین

محمد انوار الدین* مصر میں نپولین کے حملہ سے انقلاب کا ایک نیا باب کھلا جس نے زندگی کے ہر شعبہ کی کایا پلٹ کردی ۔عربی زبان وادب بھی نہضہ حدیثہ کے اس دور میں داخل ہوا

Please wait...

Subscribe to our newsletter

Want to be notified when our article is published? Enter your email address and name below to be the first to know.