ہر بڑاتخلیق کار اپنی شاعری میں حیات و کائنات کی حقیقتوںاور سچائیوں کا اظہار کر کے اپنی شاعری کو زیادہ سے زیادہ خوبصورت اور معنی خیز بنانے کی کوشش کرتا ہے لیکن دائمی کامیابی و کامرانی اسی
دیباچے سے فلیپ تک : تحقیقی و تنقیدی مطالعہ←
(From preface to flap) Prof.saifullah Khalid’s book;From preface to flap, is in a way startling writing to the literary circles.this book is a whip for those poets and writers who literarily dishonest, and it is performing the
ناوکؔ حمزہ پوری کی رباعیات کا تنقیدی مطالعہ←
حمزہ پور،بہار کے ضلع گیا کا ایک چھوٹا قصبہ ہے۔یہی قصبہ سیدغلام السیدین ناوکؔ حمزہ پوری کا مولد ومسکن ہے۔ان کی تاریخِ ولادت ۲۱ اپریل ۱۹۳۳ ء ہے۔ناوک حمزہ پوری عصرِ حاضر کے بزرگ شاعر وادیب ہیں
نعت، نعت گوئی کی روایت اور نعت گو شعرا←
نعتِ رسول دراصل اصناف سخن کی وہ نازک صنف ہے جس میں طبع آزمائی کرتے وقت اقلیم سخن کے تاجدار حضرت مولانا جامیؔ نے فرمایا ہے: لا یُمکن الثناء کما کان حقّہٗ بعد از خدا بزرگ
موجودہ طرز معاشرت اور ترجمہ←
ڈاکٹر ابو شہیم خان شعبہء اردو و فارسی ،ڈاکٹر ہری سنگھ گور سنٹرل یو نیور سٹی ساگر 470003 مدھیہ پردیش shaheemjnu@gmail.com Mob;07354966719 شخصی اور عمومی اظہار اور ان
لداخ کا سماجی و ثقافتی مطالعہ راشید راہگیر لداخی اور عبدلاغنی شیخ کے افسانوی مجموعہ ’ اندھیرا سویرا ‘او’ر ایک ملک دو کہانی ‘کے حوالے سے←
لداخ ریاست جموں و کشمیر کا تیسرا خطہ ہے۔یہاں کے ننگے پہاڑوں اور بنجر میدانوں میں اپنی دلکشی اور جاذبیت ہے،یہاں ہر طرف اونچے پہاڑ اور لمبے چوڑے میداں نظر آتے ہیں ۔ لداخ میں میلوں تک
کلام نظیر کے انگر یزی تراجم←
ڈاکٹر ابو شہیم خان شعبہء اردو و فارسی ،ڈاکٹر ہری سنگھ گور سنٹرل یو نیور سٹی ساگر 470003 مدھیہ پردیش shaheemjnu@gmail.com Mob;07354966719# انیسو یں صدی کے اواخر اور بیسویں
محقق قاضی عبدالودود←
اردو میں باضابطہ طور پر تحقیق کا آغاز محمود شیرانی سے ہوتا ہے۔ انھیں تحقیق کا معلّم اوّل کہا جاتا ہے۔ شیرانی صاحب نے پہلی بار تحقیق میں غیر جذباتی اندازِ نظر کی ضرورت کا احساس دلایا۔
اردوغزل کا تحقیقی جائزہ←
تلخیص: غزل اُردو ۔ فارسی یا عربی کی ایک صنفِ سُخن ہے۔جس کے پہلے دو مِصرے ہم قافیہ ہوتے ہیں ۔ غزل کے لیے پہلے ریختہ لفظ استعمال میں تھا۔( امیر خسروؒ نے موسیقی کی راگ کو
اردوکالم نویسی میں قاسمی کا اختصاص←
احمد ندیم قاسمی دنیا ئے ادب میں تعارف کے محتاج نہیں ہیں انھوں نے اردو ادب میں مختلف اصناف میں طبع آزمائی کی اور انھوں نے ناول، افسانے،ڈرامے، صحافت، تنقید، اور کالم نگاری میں اہم کارنا
ساحر لدھیانوی کی شاعری’’تلخیاں ‘‘ کی روشنی میں←
ساحر لدھیانوی کا اصلی نام عبد الحئی ہے۔وہ ۸؍ مارچ ۱۹۲۱ء کو لدھیانہ میں پیدا ہوئے۔ اسی لیے لدھیانوی کہلائے۔ جب کہ ساحرؔ ان کا تخلص ہے۔ سا حر لدھیا نوی ایک بڑے متمول گھرا نے
کاشف الحقائق اور شیخ امام بخش ناسخ←
’کاشف الحقائق‘ امداد امام اثر کی مشہور زمانہ کتاب ہے۔ اس کی قاموسی حیثیت آج بھی مسلم ہے۔سچ تو یہ ہے کہ اردو ادب کی تاریخ میں اثر کا نام اسی کتاب کی بدولت ہے۔ اس مضمون
اردومیں بچوں کاسائنسی ادب ایک مطالعہ←
ہرزمانہ کی سائنس اور ٹکنالوجی اس دور کے تقاضوں اور ضرورتوں کے اعتبار سے مختلف ہوتی ہیں ،ان ٹکنالوجی کو سمجھ کر ان کی برکتوں سے لطف اندوز ہونا اور اس کو استعمال میں لاناایک ترقی یافتہ
تانیثیت اور مئیوٹ گروپ تھیوری←
دنیا جسے عورت کے نام سے جانتی ہے، صدیوں سے ٹھگی گئی ہے ۔ آج گر اسے کچھ آزادی حاصل بھی ہے تو اتنی ہی جتنی کہ سرمایہ داروں اور پدرسری نظام کے فائدے کے لیے ضروری
سرسیّد اور صحافت←
17اکتوبر 1817ء، یہ وہ تاریخ اور سال ہے جس میں ہندوستانی مسلمانوں کی سسکتی زندگی کو علم و عرفان کا آبِ حیات پلانے والے سرسیّد احمد خاں کا وجودِ مسعود
اخترالایمان کی شاعری کا فکری پس منظر←
بیسویں صدی کے نمائندہ شاعروں میں اخترالایمان کو منفرد مقام حاصل ہے۔ روشِ عام سے ہٹ کر انھوں نے جس طرز کی شاعری کو رواج دیا اس سے ہمارے اجتماعی مذاق کو مانوس ہونے میں دیر لگی۔
تر جمہ : ایک تہذ یبی و لسانی مفا ہمہ
ڈاکٹر ابو شہیم خان←
ڈاکٹر ابو شہیم خان* تمام علمی و ادبی کار ناموں کی طرح ترجمے کا بھی راست تعلق ترسیل اور ابلاغ سے ہے ۔ ترسیل اور ابلاغ کو موثر ،بلیغ اور مفرح بنانا اور بنائے رکھنا ہمیشہ
”منور خاں غافل، اوراقِ گم گشتہ”
←
ڈاکٹر زاہرہ نثار* منور خاں غافل ولد صلابت خاں صاحبِ دیوان شاعر تھا۔ لکھنؤ میں پیدا ہوا اور یہیں نشوونما پائی۔ اُسے زمانۂ طالب علمی سے ہی شعر موزوں کرنے کی صلاحیت ودیعت ہو چکی تھی۔ یہاں
اُردو اور پنجاب کا باہمی رشتہ ←
محمد عرفان* پنجاب ہندوستان کے شمال مشرق میں واقع ہے۔ مختلف ادوار میں اس خطے کا نام تبدیل ہو کر اب ”پنجاب” نام سے جانا جاتا ہے جو کہ فارسی زبان کے دو لفظوں ”پنج” اور ”آب”
اردو میں اشاریہ سازی کی اہمیت ←
غلام نبی کمار* اشاریہ سازی ایک مستقل فن ہے ۔کتابیات کی طرح اشاریہ کی بھی بڑی اہمیت ہے۔ اشاریہ سازی کے فن کو عمو ماً رسائل و جرائد کے ساتھ منسلک کیا جاتا ہے ۔ لیکن اشاریہ
”دشت سوس” ۔۔ فکشن اور تاریخ کا انوکھا امتزاج
←
ڈاکٹرفردوس احمد بٹ* جمیلہ ہاشمی اردوادب کی ایک مایہ ناز فکشن نگار ہیں۔ افسانہ نویسی اور ناول نگاری کو انہوں نے اپنا خاص میدان بنایا او ر ان میں وہ کارہائے نمایاں انجام دیئے کہ انہیں
قمر جمالی بحیثیت ڈراما نگار:ایک جائزہ
←
اردو ادب میں قمر جمالی کی پہچان ایک افسانہ نگار کی حیثیت سے محتاج تعارف نہیں ہے۔ قمر جمالی کے افسانوں کے دو مجموعے ”شبیہ” ا ور ”سبوچہ” شائع ہوچکے ہیں۔ ان کے طرز تحریر میں
مشتاق احمد یوسفی کی ظرافت نگاری
←
بیسویں صدی کی ساتویں دہائی سے لے کر اکیسویں صدی کے موجودہ دورمیںاردو کے طنزیہ ومزاحیہ ادب میں جو مقبول نام گردش کر رہے ہیں ان میں ایک نام مشتاق احمد یوسفی کا بھی ہے۔ مشتاق احمد
اکیسویں صدی اور عصمت کی افسانہ نگاری کی معنویت←
شہناز یوسف* عصمت چغتائی کا نام آتے ہی ذہن میں یہ سوال آتا ہے کہ ایساکیا رہ باقی رہ گیا جس پر قلم اٹھا کر عصمت کی تخلیق کے مانند ہی لوگوں کو چونکا دیا جائے۔ یہ
حالی سے قبل اردو تنقید کی روایت←
محمد ایاز خان٭ اردو کے بیشتر نقادوں اور اہل ِ نظر کا خیال ہے کہ اردو تنقید کاباقاعدہ آغاز حالی کے مقدمہ شعر و شاعری سے ہوا جو1893میں شائع ہوا۔یہ بات درست ہے مگر یہ بھی حقیقت
شبلی نعمانی کا تنقیدی زاویہ بحوالہ موازنۂ انیس و دبیر←
روحی سلطانہ٭ ارددادب میں شبلی ایک ایسی ہمہ جہت شخصیت ہیں جو بیک وقت نظریہ ساز نقاد بھی ہیںاور سیرت نگار بھی ،وہ منفرد شاعر بھی ہیں انشاء پرداز بھی ، تاریخ نویس بھی ہیں اور علم
کلیم الدین احمدکا تصور نقد اور نقد شعر ←
شاکرعلی صدیقی٭ کلیم الدین احمد(1907ئ-1983ئ)کی تنقیدی تحریر کا باضابطہ آغاز1939ء میں گل نغمہ کے مقدمہ سے ہوا۔اسی مقدمہ میں ان کی زبان قلم سے رسوائے زمانہ جملہغزل نیم وحشی صنف شاعری ہے منظر عام پر آیا۔
پروفیسر محمد حسن: بحیثیت نقاد ←
شمیم اختر٭ آزادی کے بعد کے مشاہیر ادب میں پروفیسر محمد حسن کا نام کئی اعتبار سے اہمیت کا حامل ہے۔ گزشتہ نصف صدی میں جن دانشوروں نے اردو ادب کے گیسو سنوارے ہیں ان میں پروفیسر
قرةالعین حیدر :احوال وکوائف←
شاہین پروین ریسرچ اسکالر، شعبہ اردو، دہلی یونی ورسٹی قرة العین حیدر کی پیدائش ایک متوسط مسلم گھرانے میں٠ ٢جنوری ٢٧ ١٩ء کو علی گڑھ میں ہوئی ۔انکے والد “سجاّدحیدر یلدرم’ کا شمار اردو کے مشہور فکشن
کعبؓ بن زہیرکی قصیدہ گوئی کا تجزیاتی مطالعہ ’’قصیدہ بردہ کے حوالے سے←
یوسف رامپوری* دورِجاہلیت اورد ورِ اسلام کے مشہورشعرا کے درمیان کعب بن زہیر کا نام احترام وعقیدت کے ساتھ لیاجاتا ہے۔بعض محققین وناقدین نے کعب کو ان کے شاندار قصائد کی وجہ سے دورِجاہلی کے دوسرے طبقے
مثنوی ”گلزار نسیم“ کاسرسری جائزہ←
جگر تجمل بلہ پوری* پنڈت دیا شنکر کول جن کاتخلص نسیم تھا‘ پنڈت گنگا پر شاد کول کے بیٹے خواجہ حیدر علی آتش کے شاگرد اور لکھنو¿ کے رہنے والے تھے ۔۱۱۸۱ءمیں پیدا ہوئے اور ۵۴۸۱ءمیں وفات
حافظ ابراہیم کی شاعری میں مرثیہ گوئی←
محمد انوار الدین* مصر میں نپولین کے حملہ سے انقلاب کا ایک نیا باب کھلا جس نے زندگی کے ہر شعبہ کی کایا پلٹ کردی ۔عربی زبان وادب بھی نہضہ حدیثہ کے اس دور میں داخل ہوا
”تواریخِ راسلس۔ ایک مطالعہ”
←
اردو زبان و ادب میں ناول کا ورود انگریزی و یورپی ناولوں کے تراجم کے باعث ہوا۔ میر حسن ١٨٣٤ء میں جب انگلستان گئے وہاں انھوں نے انگریزی زبان و ادب سے واقفیت حاصل کرنے کے ساتھ
کلاسیکی شاعری میں احتجاج کی نوعیتِ
←
احتجاج کی تاریخ بہت قدیم ہے ہر دور میں احتجاج رہا ہے ہاں یہ ضرور رہا ہے کہ اس کی نوعیت الگ الگ رہی ہے اور احتجاج کے مقاصد الگ رہے ہیں ۔ احتجاج کے طریقہ کار
یادوں کی برات “یا ” خوابوں کی سوغات
←
یادوں کی برات جوش ملیع آبادی کی لکھی ہوئی ایک صغیم مگر دلچسپ خود نوشت سوانخ عمری ہے۔ یہ کتاب اُردو میں تقریبا تمام سوانح عمریوں پر سبقت رکھتی ہے۔ اور اُردو ادب میں سنگ میل کی
وزیر آغا کا نروان
←
ڈاکٹر وزیر آغا ہمارے عہد کے ایک اہم ادیب ہیں ۔ جہاں انہوں نے تنقید و انشائیہ کے میدان میں اہم کارنامے انجام دیے ہیں ۔ وہیں انہوں نے بہت سا شعری سرمایہ بھی چھوڑا ہے ۔
تانیثیت:چند بنیادی مباحث
←
عربی لفظ ’تانیث‘’تانیثیت‘سے مشتق انگریزی متبادل’Feminism‘لاطینی اصطلاح ‘Femina’ کا مترادف ہے۔ معنیٰ ومفہوم تَحرِيکِ نِسواں ، نَظَرِيَہ ،حَقُوقِ نِسواں اور نِسوانِيَت کے ہیں۔ ابتدا1871ًء میں فرنچ میڈیکل ٹکسٹ میں لفظFeminist نسوانیت والے مردوں کے لیے استعمال کیا
بی۔ڈی۔کالیہ ہمدم ؔ کا سفر نامہ :’ آبشارِ ادب‘ ایک جائزہ
←
بی ڈی کالیہ ہمدمؔ ہریانہ کے ان قلم کاروں میں شمار ہوتے ہیں جن کو نظم و نثر دونوں میں یکساں طور پر لکھنے کی قدرت حاصل ہے۔اُردو کے ساتھ ساتھ ہمدمؔ ہندی، پنجابی اور انگریزی زبانوں
شو کت حیات: مابعد جدیدیت کے آئینہ میں
←
اس پیچیدہ اور پر آشوب دور میں جن افسانہ نگاروں نے اپنے فن اور فکر کے ذریعہ اردو افسانے میں مزید وسعت ومعنویت اورامکانات کے دروازے کھولے ہیں ان میں ایک نہایت ہی معتبر نام شوکت حیات
علی گڑھ تحریک : ایک مطالعہ
←
علی گڑھ تحریک کے پس منظر کو جاننے کے لیے انیسویں صدی کے نصف اوّل کے سیاسی منظرنامے کو ذہن میں رکھنا ضروری ہے۔ 1857 سے قبل کے سیاسی، سماجی، اقتصادی اور مذہبی حالات کو بھی بہت
جموں و کشمیرمیں اُردو کی ترویج و ترقی کی اِبتداِ
←
ریاست جموں وکشمیر ایشیاء کا ایک ایسا حصّہ ہے جہاں ہمیشہ مختلف تجربوں اور مختلف تہذیبوں کی آمیزش ہوتی رہی یہاں کے لوگ قدیم زمانے سے مختلف حملہ آوروں اور ظالم بادشاہوں اور راجائوں کے ظلم و
خورشید احمد جامی کی شاعری
←
عہد قدیم ہی سے سرزمین دکن علم و ہنر کا گہوارہ رہی ہے ۔تاریخ شاہد ہے یہاں ہزاروںبرسوں سے یہ روایت چلی آرہی ہے کہ کئی خاندان بیرون ملک سے ہجرت کرکے یہاں آتے ہیں اور یہیں
صنف نازک کا شاعرانہ ذوق (روبینہ میر کی مختصر کہانی اور ان کا کلام
←
ماں کی گود بچے کا پہلا مدرسہ ہے۔خوش نصیب ہیں وہ بیٹیاں جن کی مائوں نے انہیں اچھی تربیت دی اور زیور تعلیم سے ان کی سیرت کو آراستہ کیا۔ زمانہ قدیم میں لڑکیوں کی تعلیم پر
‘دیوان غالب نسخۂ عرشی’ کی تدوین میں مولانا امتیاز علی خاں عرشی کا طریقِ کار
←
مولانا امتیاز علی خاں عرشی (١٩٠٤ئ۔١٩٨١ئ)جدیدتحقیق وتدوین کے بنیاد گزاروں میں شمار کیے جاتے ہیں ۔ مولانا١٩٣٣ء میں رام پور کی رضالائبریری کے ناظم مقرر ہوئے۔ انھوں نے وہاں موجود نادر علمی خزانے سے بھرپوراستفادہ کیااورمختلف
اردو مرثیہ میں رزم نگاری←
پروفیسرابن کنول صدر ،شعبۂ اردو دہلی یونیورسٹی،دہلی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اردو کی ابتدائی اور ارتقائی صدیوں میں جن اصناف کو نمایاں اہمیت حاصل رہی ہے اُن میں مرثیہ بھی شامل ہے۔ دکنی شاعری میں جس طرح مثنوی مقبول رہی
مکتوب نگاری اور رسالہ نقوش کا کردار ←
ڈاکٹر بسمینہ سراج صدر شعبہ اُردو شہید بینظیر بھٹو خواتین یونیورسٹی پشاور فون نمبر03025407163 03339092162 Email – drbismina@gmail.com ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ In the 20th century, many literary journals shone on the horizone of Literature and faded away.The role
“عصمت کاباغیانہ تیور اور “دل کی دنیا←
ساجد ذکی فہمی ریسرچ اسکالر، شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ،نئی دہلی …………………………… عصمت چغتائی اردوادب بالخصوص فکشن کی دنیا میں محتاج تعارف نہیں۔ انھوں نے اس میدان میں اپنی جولانی طبع کا بھرپور مظاہرہ کیا ہے۔ گرچہ ان
علامہ شبلی کے علمی کمالات تعلیم وتعلم کے تناظر میں←
ڈاکٹر عمیر منظر اسسٹنٹ پروفیسر ،شعبۂ اردو، مولانا آزاد نیشنل اردو یونی ورسٹی لکھنؤ کیمپس، فون نمبر:08004050865 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ علم و ادب کے استعارے کے طور پر جن شخصیات کا نام لیا جاتا ہے ان میں ایک
جگن ناتھ آزادؔ کی غزلیہ شاعری←
جمیل احمد ریسرچ اسکالر،شعبہ فارسی اردو، ویر کنور سنگھ یونی ورسٹی آرہ، بہار jameelmic@gmail.com موبائل: 7055514422 ……………………………………………………………. پروفیسر جگن ناتھ آزادؔ کا شمار ماہر اقبالیات میں ہوتا ہے ۔وہ ایک بہترین غزل گو ہیں ۔ جگن ناتھ
ابن صفی: سوانحی اشارے اور مزاح نگاری←
محمد عثمان احمد ۹۰۱۵۷۳۲۲۴۹ ریسرچ اسکالر، شعبۂ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسرار احمدناروی معروف بہ ابن صفی کی پیدائش اپریل ۱۹۲۸میں قصبہ نارہ ضلع الہ آباد میں ہوئی۔ ابن صفی کے متعلق مضمون لکھنے