جہاں آرزو
جہاں آرزو
شاعر : سحر محمود اشاعت : 2016
صفحات : 160 قیمت : /180روپے
ناشر : مکتبہ الفاروق ،ابوالفضل انکلیو،جامعہ نگر ،نئی دہلی ۔25
مبصر : محمد اشرف یاسین،بی اے ،آنرس(اردو ) سال آخر ،جامعہ ملیہ اسلامیہ ،نئی دہلی ۔25
موبائل نمبر : 8750835700
ای میل : mdashrafyaseen@gmail.com
ِِ’’جہا ں آرزو ‘‘ فضل الرحما ن محمود شیخ قلمی نام سحر محمو د کا پہلا شعری مجموعہ ہے جس میں برادرم نے جا معہ اسلامیہ سنا بل کے زمانہ طالب علمی سے مارچ 2016تک کے اپنے منتخب کلا م کو درج کیا ہے ۔اس مجموعے میں مختلف اصنا ف کے اشعار شامل ہیں جیسے (1) حمد ،(12) نعتیں ،(71)غزلیں ،چھ قطعات اور( 15)متفرق اشعار کے علا وہ مزیدوالد محترم مولانا محمود الحسن اثری ؒکی یا د میں ایک غزل مسلسل بھی ہے۔ ہمارے سروں پروالدین کا سایہ ہمیں زندگی کی سرد وگرم سے محفوظ رکھتا ہے ۔بہتوں کواس دردوکرب سے گزرناپڑ تا ہے ۔لیکن فن کار اور تخلیق کار کے علاوہ کوئی بھی شخص اس المناک کیفیت کواحسن طریقے سے بیان کرنے پر قادرنہیں ہوتا۔بہر کیف اس صارفیت زدہ ماحول میں کسی نو جوان کا شعر وادب کے میدان میں قدم رکھنا اور مستقبل مزاجی کے ساتھ اس میں ڈٹے رہنا اپنے آپ میں ایک لا ئق تحسین قدم ہے ۔میں نے جب 2012میں گلزار دہلو ی(پنڈت آنند موہن زشتی) کا نمبر سحر محمود کو دیا تھا تواس وقت مجھے بھی اس با ت کا با لکل بھی وہم وگمان تک نہ تھا یہ ایک دن شعروشاعری میں اتنے بلند مقام تک پہنچ جا ئیں گے ۔اﷲ کرے زور قلم اور ہو زیادہ۔۔۔۔۔۔
یقینا یہ جہاں فانی ہے لیکن
جہا ن آرزو فانی نہیں ہے ،
زیر تبصرہ شعری مجمو عے کا نا م’’ جہا ن آرزو‘‘ان کے مذکورہ شعر سے ہی ماخوذ ہے۔ یہاں پر ایک بات کاتذکرہ برمحل اور دلچسپی سے خالی نہ ہوگا، کہ غالب کے اسی مضمون کے ایک شعر کو دیو ان غالب مرتب کر تے ہو ئے ان کے شا گردنواب مصطفی خان شیفتہ نے تنا فر لفظی کا الزام عائدکرکے نکا ل دیا تھا وہ شعر اس طرح ہے ۔
کہا ں ہے تمناکا دو سر ا قدم یارو
ہم نے دشت امکاں کو ایک نقش پا پایا
شیفتہ کے بر عکس تمناہی کے ایک ہم معنی یاقریب المعنی لفظ ’’آرزو ‘‘ کو سحر محمو د نے اپنے مجمو عہ کے لئے منتخب کیا ہے ۔
جیسا کہ مجموعہ میں ’’گزارش احوال واقعی‘‘کے تحت ذکر کیا گیاہے کہ سحر محمود نے گلزار دہلو ی سے جب با ت کی تو انہوں نے ڈاکٹر تابش مہدی کا نا م لیا اور سحر محمود کی رہنما ئی کی کہ تم انہیں سے اصلا ح لیتے رہوکیو نکہ شعر وشاعری کرنا الگ فن ہے اور لو گوں کے کلا م پر اصلا ح دینا الگ ،بہر حال سحر محمو د نے مستقل طور پر ڈاکٹر تابش مہدی کی شاگرد قبو ل کرلی اور آج تک اپنے کلا م پر انہیں سے اصلاح لیتے ہیں ۔کتاب کی ورق گردانی کرنے سے معلو م ہوتا ہے کہ اس مجموعے میں جہاں مختلف اصناف پر کہے گئے متنوع اشعار ملتے ہیں وہیں مختلف مضامین کے بھی کثیر اوراچھے اشعار بھی درج ہیں جیسے موجودہ زمانہ میں لوگوں کے اخلاق واطوار اور معاملہ وبر تاؤ سے واقفیت کے بعد ان کایہ شعر بہت با معنی معلو م ہو تا ہے کہ
بہت اچھا تھا جب نا آشنا تھا حسن دنیا سے
مجھے اب ہوش مندی ،آگہی تکلیف دیتی ہے ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہم اکیلے ہیں مقابل ہے زمانہ سارا
سخت دشوار ہے اپنوں سے بغاوت کرنا ،
دنیا اوردنیا کی حقیقت کو جاننے کے بعد انہوں نے دنیا کو اس مضمون میں پیش کیا ہے ۔
چشم حق بینی میں دنیا یہ کچھ بھی نہیں
صرف آنکھوں میں دلکش بنادی گئی،
بے حیا ئی، فحاشی وعریا نیت اورعفت و عصمت کی نیلا می کو دیکھتے ہو ئے سحر محمو د نے اس مضمون پر بھی چند اشعار کہے ہیں ۔
اس دور میں عورت کے پردے پہ بھی حیرت ہے
سچ کہئے تو بر قعے کوبرقع کی ضرورت ہے،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عصمتیں تار تار ہوتی ہیں
کیا اسی واسطے جو انی ہے،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نعتیہ شاعری میں بجا طور پر لکھا ہے کہ
ذکر آقا جو عام کرتا ہے
اس کو عالم سلام کرتاہے،
نرم لہجہ، نبی مرسل کا
دشمنوں کوبھی رام کر تا ہے،
نفرتوں کا گزر نہیں کوئی
وہ محبت کو عام کرتاہے،
میرے آقا امین و صادق ہیں
ہر کوئی احترام کرتاہے ،
حمدیہ ،نعتیہ اور غزلیہ شاعری کے علاوہ انہوں نے قطعات بھی اچھے لکھے ہیں جیسے
خوشی وغم کے سوا اورزندگی کیا ہے
اگرنہ غم ہو تو پھر لذت خوشی کیا ہے،
نہیں ہے کوئی جو مقصد تو زندگی کیا ہے
اگر خلو ص نہیں لطف بندگی کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ 160ْْ/صفحات پر مشتمل ایک شعری مجمو عہ ہے جس کا مقدمہ جناب ڈاکٹر تابش مہدی اور تعارف جناب سید راشد حا مدی نے لکھا ہے جبکہ فلیپ جو اں سال عالم دین جناب شاہ اجمل فاروق اور جما عت اسلامی ہندکے لا ئبریرین جناب تنویر آفاقی صاحب نے لکھاہے ۔اشاعت اچھی ہے بس بعض جگہوں پرپر وف ریڈنگ کی کچھ کمیا ں کھٹکتی ہیں ۔ امید ہے کہ آئندہ ایڈیشن میں اس طرف بھی توجہ دی جائے گی اور شعر وادب کے دلدا دہ قارئین اس مجموعہ کو ضرور شرف قبولیت سے نوازیں گے ۔
Leave a Reply
1 Comment on "جہاں آرزو"
[…] 161. جہاں آرزو […]