کلیات غزلیات ناسخ * عزیر احمد

کلیات غزلیات ناسخ
نام کتاب : کلیات غزلیات ناسخ
ترتیب و تحشیہ: محمد مقیم
جلد : دو
صفحات : 378+ 377
قیمت : جلد اول : 143 جلد دوم: 165
ناشر : البلاغ پبلی کیشنز، نئی دہلی۔
طباعت : عمدہ
مبصر : عزیر احمد
…………………………………………………………………………………………………………
کسی کتاب کی تدوین بظاہر آسان کام معلوم ہوتا ہے مگر یہ کام حقیقی معنوں میں کسی کتاب کو ازسر نو لکھنے سے زیادہ مشکل ہے ۔ خاص طور پر اس وقت جب کلیات ناسخ جیسی کسی کلاسیکی کتاب کی تدوین کی جارہی ہو۔ اس کے کئے نسخے دنیا کی مختلف لائیبریوں میں ہیں اور اکثر قلمی و مطبوعہ نسخوں میں غزلوں کی تعداد، ان کی ترتیب اور الفاظ کے بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے ۔ شاید یہی وجہ ہے کہ ناسخ کے کلیات کی تدوین کے بارے میں رشید حسن خان جیسے محقق کا کہناہے کہ اس کے لئے دس افراد کی ٹیم چاہیے جو دس سال تک مسلسل اس منصوبے پر کام کرے ۔
اس اہم اور مشکل کام کو انجام دینے کا بیڑا نوجوان محقق محمد مقیم نے اٹھایا اور محنت و لگن کے ذریعہ اس کام کو پایۂ تکمیل تک پہنچایا۔ اس کے لئے وہ مبارکباد کے مستحق ہیں۔
محمد مقیم نے کلیات ناسخ کو دو جلدوں میں شائع کرایا ہے ۔ پہلی جلد میں دیوان اول کی غزلیں ہیں جب کہ جلد دوم میں دیوان دوم اور دیوان سوم تک کی غزلیں ہیں۔ پہلی جلد کے شروع میں محقق نے ایک مختصر مگر جامع مقدمہ لکھا ہے جس میں انہوں نے ناسخ کے مختصر حالات زندگی پر روشنی ڈالی ہے ۔ اس کے بعد انہوں نے کلیات ناسخ کی تدوین میں اپنے منہج کو بیان کیا ہے ۔
اب تک کلیات ناسخ کے جتنے بھی مطبوعہ اور غیر مطبوعہ نسخے پائے جاتے ہیں ان میں سے محمد مقیم کے نزدیک ایک بھی ایسا نہیں ہے جس کو کسی دوسرے نسخے پر فوقیت دی جاسکے ۔ اب تک کی دریافت سے 1258ہجری مطبع محمدی سے شائع شدہ نسخے کو سب سے قدیم مانا جاتا ہے اس نسخے کی تدوین ناسخ کے ہی ایک شاگرد میر علی اوسط رشک نے انجام دی ہے ۔ اس نسخۂ محمدی نے ناسخ کے بارے میں بہت سی غلط فہمیوں کو جنم دیا۔ اس کی وجہ کلیات کے آخر میں سات صفحہ کا غلط نامہ ہے ۔ یہ دراصل اشک کی تصحیحات ہیں جیسا کہ رشید حسن خان نے اپنی گراں قدر تحقیق میں خلاصہ کیا ہے ۔ محمد مقیم کے نزدیک ناسخ کا اصلی مقام ایک قادرالکلام شاعر کا ہے ۔ اصلاح کلام ان کی خصوصیت نہیں ہے ۔
لکھنوی شعرا میں آتش و ناسخ کو وہ مقام نہیں دیا گیا جس کے وہ مستحق تھے ۔ زمانہ کی خرد برد سے ان کی شاعری بھی متأثر ہوئی۔ ستم یہ ہوا کہ ان کی شاعری کا اب تک کوئی ایسا مدون نسخہ بھی نہیں تیار کیا جاسکا تھا جو ان کے کلام کو اصلی حالت میں پیش کرے ۔ اس کی وجہ سے ان کی شاعری کے متن تک قاری کی رسائی بھی کم ہوگئی ۔
اس تدوین شدہ نسخے میں محمد مقیم نے قدیم املا کی جگہ پر جدید املا کی رعایت کی ہے ۔ املا کی یہ تبدیلی اگرچہ بعض محبان کلاسیکی ادب کو ناگوار گذرے گی لیکن تدین کا مقصد یہ بھی ہوتا ہے کہ مطلوبہ کتاب کی قرأت آسان ہوجائے ۔ اس وجہ سے جدید املا کے مطابق قدیم کتابوں کی اشاعت میں کوئی حرج نہیں محسوس کی جانی چاہئے ۔ البتہ محقق ایک درمیانی راستہ کے طور پراس اختلاف کو حاشیہ میں درج کرسکتے تھے ۔
کلیات غزلیات ناسخ کے کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ محقق نے اس نسخے کی تدوین میں کافی محنت کی ہے ۔ مطبوعہ اور غیر مطبوعہ نسخوں تک رسائی حاصل کرنا اور پھر حاصل شدہ مواد کوخوب صورت انداز میں پیشکش ایک عمدہ کام ہے ۔ابتدا میں انہوں نے اب تک موجود سبھی نسخوں کا تعارف پیش کیا ہے ۔ وہ نسخۂ رام پور کے بارے میں لکھتے ہیں:
’’قومی عجائب گھر ، کراچی کے مخطوطے کی طرح ایک قلمی کلیات رضا لائبریری میں ہے ۔ یہ کلیات اردو دواوین پر مشتمل ہے جس پر سیاہ روشنائی میں ‘کتب خانہ ریاست رامپور’ کی مہر ہے۔ کتاب نمبر 968 اور سائز 15.5×27 ہے۔ کاغذ باریک، سفید، چکنا، سیاہ، روشنائی، سے لکھا گیا ہے پہلا اور دوسرا صفحہ رنگین اورمنقش ہے ۔ سنہری، سرخ ،نیلے ،فیروزی ،اور مہندی رنگ کا استعمال کیا گیا ہے ۔سب سے نمایاں رنگ سنہری اور نیلا ہے ۔ مسطر13ہے ۔کلیات کے صفحہ 431 ب سے ’’ممکن نہیں صیام میں اک بوند آب کی ‘‘ مطلع والی غزل کی ابتدا ہو تی ہے ۔ صفحہ 432ب پر ’’صحیح البیاض ‘‘ رقم ہے اور 433الف پر مذکورہ غزل جاری ہے ……‘‘
محمد مقیم کی ایک بات متأثر کن ہے کہ وہ بلند و بالا دعوی کرنے سے احتراز کرتے ہیں۔ وہ کلیات ناسخ کی تدوین کا دو مقصد قرار دیتے ہیں۔ پہلا نسخۂ بنارس کے متن کو پیش کرنا دوسرا دیوان دوم اور سوم کی غزلوں کو الگ الگ پیش کرنا۔ دراصل رشک نے دیوان دوم اور سوم کی غزلوں کو باعتبار ردیف جمع کردیا تھا۔ جس سے کلیات داغ کی اصل ترتیب ختم ہوگئی تھی۔ نسخہ بنارس کی اہمیت اصل میں یہ ہے کہ اس کے اندر 92 غزلیں ایسی ہیں جو کسی اور نسخے میں نہیں ہیں۔
عمدہ سفید کاغذ پر خوبصورت ٹائیٹل کے ساتھ شائع ہونے والی اس کتاب میں پروف کی غلطیاں بہت ہی کم ہیں۔ آخر میں ایک بات کہوں گا کہ محمد مقیم اگر اس کتاب کو ایک ہی جلد میں شائع کرتے تو کتاب سے استفادہ میں آسانی ہوتی۔ اس کتاب کی اشاعت پر محمد مقیم ہی نہیں کلاسیکی ادب کے تمام قاری مبارک باد کے مستحق ہیں۔ جس طرح کلاسیکی ادب کے متن کا مطالعہ رجحان اردو میں کم ہورہا ہے وہ ہمارے لئے لمحۂ فکریہ ہے ۔ امید کی جاتی ہے کہ محمد مقیم کی یہ کوشش اردو ادب کے قاری کے لئے آتش کے مطالعہ کی راہ ہموار کرے گی۔
٭٭٭

Leave a Reply

1 Comment on "کلیات غزلیات ناسخ * عزیر احمد"

Notify of
avatar
Sort by:   newest | oldest | most voted
trackback

[…] کلیات غزلیات ناسخ * عزیر احمد← […]

wpDiscuz
Please wait...

Subscribe to our newsletter

Want to be notified when our article is published? Enter your email address and name below to be the first to know.