دارالعلوم احمدیہ سلفیہ:صد سالہ مدوجزر
دارالعلوم احمدیہ سلفیہ(صد سالہ مدوجزر)
تالیف: احتشام الحق ناشر: مکتبہ سلفیہ، دربھنگہ، بہار صفحات: 204
قیمت: 200 مبصر: ڈاکٹر عزیر احمد
دارالعلوم احمدیہ سلفیہ کا شمار ہندوستان کے قدیم ترین مدارس میں ہوتا ہے۔ اس کی بنیاد میاں نذیر حسین محدث دہلوی کے شاگرد محمد ابراہیم آروی نے 1898 میں رکھی تھی۔ سید سلیمان ندوی نے لکھا ہے کہ اس ادارے میں انگریزی کی بھی تعلیم ہوتی تھی۔ اس لحاظ سے میرے علم کے مطابق انگریزی کی تعلیم دینے والے مدارس میں مدرسہ احمدیہ سلفیہ اولیت کا درجہ رکھتا ہے۔ اس وقت برصغیر میں دارالعلوم دیوبند، ندوۃ العلما جیسے چند گنے چنے مدارس تھے۔ سلفی مدارس میں جامعہ رحمانیہ جو کہ اہلحدیث مکتبہ فکر کا مثالی ادارہ تھا اس کے قیام کے بعد 1921 میں قائم ہوا۔ سو سال سے بھی زائد عرصے میں دارالعلوم احمدیہ سلفیہ نے برصغیر کے ہر علاقہ کے طالب علموں کا استقبال کیا۔ مسلمانوں میں تعلیمی بیداری اور دینی شعور پیدا کرنے میں اس کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ یہ ادارہ اب بھی اسی آب وتاب کے ساتھ قائم ہے اور علم کی شمع روشن کیے ہوئے ہے۔ ابتدا میں اس کا نام دارالعلوم احمدیہ تھا لیکن قادیانی جماعت سے اشتباہ کی وجہ سے بعد میں اس میں سلفیہ کا اضافہ کرکے دارالعلوم احمدیہ سلفیہ کردیا گیا۔
اس عظیم ادارہ کی تاریخ اور اس کی موجودہ سرگرمیوں کے احوال پر مشتمل یہ کتاب اس ادارے کے قیام کی تاریخ اور اس کے بانیان کے منصوبوں پر روشنی ڈالتی ہے۔ احتشام الحق مبارکباد کے مستحق ہیں کہ انہوں نے ادارے کی قدیم فائلوں سے مواد اکٹھا کرکے قارئین کے سامنے پیش کردیا ہے۔
مؤلف نے اس ادارے کے قیام کو ولی الہی تحریک کا پرتو قرار دیا ہے۔ علمائے صادقپور کی حق گوئی اور بے باکی جس نے انگریزوں کو کبھی سکون کے ساتھ ملک میں نہیں رہنے دیا اسی تحریک سے وابستہ تھے۔ تحریک صادقپور نے دارالعلوم احمدیہ سلفیہ کے ساتھ مل کر ہمیشہ کے لیے دوام حاصل کرلیاہے۔ مؤلف نے ادارہ کے بانی عبدالعزیز رحیم آبادی پر ایک تفصیلی نوٹ تحریر کیا ہےاس کے بعد مختلف نظما کے دور میں ادارے کی تاریخ کو پیش کیا ہے۔ اس طرح ادارہ کی تاریخ ایک تسلسل کے ساتھ قاری کے سامنے آجاتی ہے۔ اس کتاب کا ایک اہم حصہ مدرسہ کے فارغین کی مکمل فہرست ہے جس کے مطابق ادارہ کے سب سے پہلے فارغ مولانا بشیر الدین سلفی ہیں جو 1928 میں یہاں سے فارغ ہوئے تھے۔ اس کے لیے علاوہ ادارے کی ذمہ داروں اور مختلف وقتوں میں یہاں درس تدریس کا فریضہ انجام دینے والوں کی فہرست یقینا مختلف علما پر تحقیقی کام کرنے والوں کے فائدہ مند ثابت ہوگی۔ الحمد للہ ادارہ دن بدن ترقی کے راستے پر ہے۔ 1981 میں دربھنگہ میں سلفیہ یونانی میڈیکل کالج قائم کیا گیا۔ دربھنگہ ہی ادارے ہی کے ذمہ داران نے ملت کالج بھی قائم کیا تھا مگر چند کاغذی الٹ پھیر میں یہ ادارہ مسلمانوں کے ہاتھ سے نکل گیا۔
کتاب میں اداے کی عمارتوں کی دیدہ زیب تصاویر نے خوبصورتی میں اضافہ کیا ہے۔ امید کی جاتی ہے کہ یہ کتاب شائقین علم وفضل کے لیے مفید ثابت ہوگی۔
***
Leave a Reply
1 Comment on "دارالعلوم احمدیہ سلفیہ:صد سالہ مدوجزر"
[…] 112. دارالعلوم احمدیہ سلفیہ:صد سالہ مدوجزر […]