ہندوستان میں خاتون سربراہ خاندان کا بڑھتا رحجان۔ ایک مطالعہ

سیدہ سارہ سلطانہ،

ریسرچ اسکالر شعبہ تعلیم نسواں۔  شعبہ تعلیم نسواں،  مولانا آزاد نیشنل اردو یونی ورسٹی، حیدر آباد

تمہید :

 خاندان سماج کی اہم اور بنیاد ی اکائی ہوتی ہے  جسکو ہر سماج میں بڑی اہمیت حاصل رہی ہے  ․مشترکہ خاندانی نظا م ہندوستانی سماج کی خصوصیات میں سے  ایک خصوصیت رہی ہے  بیسویں و اکیسوی صدی کے  دوران ترقی کی بنیاد پر خاندانی نظام کی یہ شکل تبدیل ہوتے  جا رہی ہے  چند دہاؤں سے  ہندوستانی معاشرے  کا یہ ادارہ جن تبدیلیوں سے  گزر رہا ہے  ان میں صنعتیانہ،  عالمیانہ،  اور جدید ٹکنالوجی معاشی و تہذیبی اقدار شامل ہیں جوخاندانی نظام کونئی شکل میں تبدیل کر رہے  ہیں․ہندوستان میں عام نظریہ،  یہ پایا جاتا ہے  کہ خاندان کا بڑا فرد(مرد)صدر خاندان اور گھر کیلئے  روٹی کمانے  والا (Bread Winner)ہوتا ہے  ․ لیکن صنعتیانہ،  عالمیانہ،  اور جدید ٹکنالوجی، سماجی و تہذیبی معیارات کے  بدلنے  کے  نتیجے  میں خواتین دوہرہ کردار(Double Role ) ادا کراتے  ہوئے  ا فراد خاندان کی ذمہ داریوں کوپورا کرنے  کیلئے  صدر کی حیثیت سے  روٹی کمانے  والی (Bread Winner) بن رہی ہیں اور گھریلو امور کے  انتظام انجام دے  رہی ہیں اسطرح عالمی و قومی سطح پر خا تون سربراہ خاندان وجود میں آرہے  ہیں Verdhan (1999)․ کے  مظابق خواتین کیلئے  بین لاقوامی کانفرس United Nation World’s Conference Report یہ وظاہت کرتی ہے  کہ خاتون سر براہ خاندان کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے  با وجود اسکے  کہ خاندان کی ذمہ داری سنبھالنا بظاہر خود ایک مشکل کام ہے  اور جو چیلنج سے  بھرا ہوتا ہے ․ عصرحاضر میں خاتون سربراہ خاندان کایہ نیا رحجان خاتون خانہ کو ذمہ دارو خود مکتفی تو بنا رہا ہے  لیکن اس کے  اثرات خاندانی نظام پر اور بالراست خواتین پر پڑھ رہے  ہیں․

تعارف : ـ

 ’’ خاتون سربراہ خاندان ( Female Headed Families )،،  خاتون سربراہ خاندان ایسے  خاندان ہوتے  ہیں جسکی مکمل سربراہی /صدارت/قیادت خواتین کرتی ہیں․چاہے  گھر میں ذمہ دارمرد فرد موجود رہے  یا نہ ررہے ․

خاتون سربراہ خاندان:( Female Headed Families ) کے  متعلق چند ایک تصورات کچھ اس طرح سے  ہیں صدر خاندان اس فرد کو کہا جاتا ہے  جو اپنے  اختیارات و طاقت کے  ذریعے  افراد خاندان کی ذمہ داریوں کی تکمیل کرتا ہے  اورافراد خاندان اس فرد کو بہ حیثیت سربراہ تسلیم / قبول کرتے  ہیں․خاندان کا صد ر مرد / عورت یاچھوٹی عمر کاکوئی بھی فردہو سکتا ہے  ․

 Census (2011) کے  مطابق ایسے  خاندان/ ایسے  گھرانے  جہاں مستقل طور پر،  یا عارضی طور پرنقل مکانی کی وجہ سے  مرد فرد موجود نہ ہونے  کی صورت میں خواتین گھریلو امور کے  انتظامات کیلئے  اقتصادی ذمہ داری ا دا کرتی ہیں خواتین گھر کی صدر اور فیصلہ ساز ہوتی ہیں ․․ایسے  خاندان خاتون سربراہ خاندان کہلاتے  ہیں․(1)

V.Patel (2002)         خاتون سربراہ خاندان وہ خاندان ہوتے  ہیں جہاں عورت / خاتون خانہ مجموعی طو ر پر گھر کے  معاشی ذرائع کیلئے  ذمہ داری اٹھاتی ہیں․ ان میں بیوہ،  مطلقہ،  علحیدگی شدہ (Deserted ) اورغیر شادی شدہ خواتین شامل ہوتی ہیں․(2)

Verdhan (1999) ایسے  خاندان جہاں کسی بھی وجہ سے  گھر میں مرد فردیا والد موجود نہ ہونے  کی صورت میں خواتین خاندان کی سربراہی یا قیادت کرنے  والی ہوتی ہیں اور افراد خاندان کیلئے  تمام معاملات میں فیصلہ لینے  والی ہو تی ہیں․(3)

 ) ILO (2005)انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (خاتون سربراہ خاندن کی تعریف اس طرح ظاہر کرتا ہے  کہ : ایسے  خاندان جہاں بڑے  مرد طلاق،  علحیدگی،  بیوگی نقل مکانی یا غیر شادی شدہ حالات کی صورت میں موجود نہیں ہوتے  ہیں ایسے  گھرانوں میں خواتین گھر کی معاشی، اقتصادی آمدنی میں تعاون کرتے  ہیں ․(4)

I.Rani (2006) : Acorrding to M.Buvinic بیوہ،  طلاق شدہ،  علیحدگی شدہ،  تنہا مائیں یا وہ خواتین جنکے  شوہربیماری، بے  روزگاری کی وجہ سے  گھر کی معاشی ذمہ داری کو پورا نہیں کرتے ․اسطرح کے  خاندان میں خواتین اقتصادی کردار ادکرتی ہیں چاہے  شوہر موجود ہے  یا نہ رہے ․(5)

خاتون سربراہ خاندان مختلف نوعیت کے  ہوتے  ہیں:

De-facto female headed families : 1

 De-Jure Female Headed Families : 2

De facto female headed families : -وہ خاندان ہوتے  ہیں جنکے  شوہر عارضی طور پر نقل مکاں ہوتے  ہیں یا خاندان میں موجود ہوتے  ہیں لیکن بیماری، بے  روزگاری اور اپاہج ہونے  کی صورت میں معاشی آمدنی میں مدد نہیں کرتے  ایسے  خاندان میں خواتین خاندان کی سربراہی یا قیادت کرتی ہیں جو De-facto female headed Families کہلاتے  ہیں ․اس کے  علاوہ

-:De-jure female headed families ایسے  گھرانے  جہاں شوہر یا والد مستقل طور پر موجود نہ ہونے  کی صورت میں خواتین خاندان کی قیادت، سربراہی کرتی ہیں ان میں بیوہ،  طلاق شدہ، علحیدگی شدہ یا غیر شادی شدہ خواتین شامل ہوتی ہیں ․De-Jure Female Headed Families کہلاتے  ہیں․

عالمی سطح پر خاتون سر براہ خاندان کی صورتحال:

UN Report (2015):

خاندان کی بدلتی شکل میں One Person Households یاSingle Parent Famelies ٍٍازدواجی انتشار(طلاق) کی صورت میں عام ہوتے  جا رہے  ہیں خاتون سربراہ خاندان آبادی کے  اعتبار سے  عالمی سطح پربدلتے  اقدار ات و معیارات،  بڑھتی عمر،  خاندانی نظام کی تبدیلی کی وجہ سے  بڑھتے  جا رہے  ہیں․اسکے  عالاوہ کئی ایک ممالک میں HIV-AIDS کی صورت میں کم عمر بیوہ خواتین کی وجہ سے  خاتون سربراہ خاندان کا رحجان بڑھتا جا رہا ہے ․دنیا کے  مختلف ممالک :جیسے  آفریقہ اور لاتن امریکہ میں 20 فیصدخاتون سربراہ خاندان پائے  جا تے  ہیں․ جسکی وجوہات نقل مکاں،  غریبی،  اور معاشی فقدان کو ظاہر کرتے  ہیں․ناروے  میں 38 فیصد،  اسپین میں 16 فیصد، خاتون سربراہ خاندان پائے  جا تے  ہیں․جہاں زیادہ تر عمر رسیدہ خواتین اورتنہامائیں اکیلے  زندگی گزارتی

 ․ایشیایی ممالک میں خاندان سربراہ خاندان کا تناسب کم پایا جاتا ہے  جو کہ 14فیصد ہے ․

ایشائی ممالک جنمیں ایران،  عراق،  پاکستان،  خلیجی ممالک اور ہندوستان شامل ہیں ان ممالک میں انسویں و بیسویں صدی سے  خاتون سربراہ خاندان کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے  جسکے  زیادہ تر وجوہات بے  روزگاری،  معاشی ذرائع کی کمی،  اورنقل مکاں کو ظاہر کرتے  ہیں․

Indira.R (2006) نے  بھی ( World’s Women Report 85 ) کے  حوالے  سے  ا س بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ امریکہ،  یورپ اور یو کے۔ میں طلاق کی شرح 60 فیصدسے  بڑھکر ہے  اسکے  بعدبیوگی کو ظاہر کرتی ہیں․

بین لاقوامی ر پورٹ سے  یہ وظاحت ہوتی ہے  کہ خاتون سربراہ خاندان آمدنی،  مساوی روزگار کے  ذرائع کی رسائی وغیرہ مرد سربراہ خاندان کے  مقابلے  میں کم ہوتی ہیں․ خاتون سربراہ خاندان کے  معاشی مشکلات مرد سربراہ خاندان کے  مقا بل زیادہ ہوتی ہیں․اس رپورٹ کے  حوالے  سے  45-50 سال کی عمر کی سربراہ خواتین(مطلقہ / علحیدگی شدہ) کا تناسب مردوں کے  مقابلے  میں25 فیصد زیادہ ہے ․ اور عمر رسیدہ بیوہ خواتین کا تناسب مردوں کے  مقابلے  میں تین گناہ زیادہ ہے ․عمر رسیدہ خواتین میں زیادہ تر خواتین، One Person Households میں زندگی بسر کرتی ہیں․ (6)

 ہندوستان کے  پس منظرمیں اس طرز خاندان کی صورتحال کومردم شماری کی رپورٹ کے  حوالے  سے  وظاحت کیگئی ہے ․

            ہندوستان میں خاتون سربراہ خاندان کی صورتحال : مردم شماری2011 کی رپورٹ سے  ا س بات کی وظاحت ہو تی ہے  کہ ہندوستان کے  27 ملین گھرانوں میں 11(10.9)فیصد گھرانوں کی سربراہی یا قیادت خواتین کرتی ہیں․خاتون سربراہ گھرانے  کی شرح سب سے  زیادہ لکشوادیپ(43.7)فیصد اور سب سے  کم شرح دادر و ناگر حویلی میں (4.9)فیصد پائی جاتی ہے ․جبکہ 2001 میں ہندوستان کے  کل گھرانوں میں10.35فیصدگھرانے  خاتون سربراہ گھرانے  پائے  گئے ․جنمیں یادہ تر بیوہ،  پھر حالیہ شادی شدہ،  غیر شادی شدہ اور مطلقہ خواتین شامل ہیں․

2001سے  2011 کے  مقابلے  میں مرد سربراہ گھرانوں میں O.6 فیصد کی کمی رہی جبکہ خاتون سسر براہ اہ گھرانوں میں 0.5 فیصدکاضافہ ہوا ہے  ․مردم شماری کی رپورٹ سے  یہ بات کھل کر سامنے  آتی ہے  کہ ایک دہا میں خاتون سر براہ خاندان کی تعداد میں کچھ فیصد کا اضافہ ضرور ہو اہے  اس کے  علاوہ مختلف مطالعے  بھی اس بات پر روشنی ڈالتے  ہیں کہ خاتون سر براہ خاندان کی تعدادمیں اضافہ ہو رہا ہے ․

 ہندوستان کے  مختلف خطوں میں یہ شرح کہیں کم اور کہیں زیادہ ظاہر ہوتی ہے ․جیسا کہ Central region (مدھیہ پردیش ) میں 8.2 فیصداور South region (جنوبی خطہ) جسمیں آندھرا پردیش،  کرناٹک،  کیرالہ،  ٹاملناڈو شامل ہیں ان علاقوں میں شرح تناسب14.7 فیصد پایا جاتا ہے . اس کے  علاوہ ہندوستان کی چند ایک ریاستوں میں خاتون سربراہ خاندان کی شرح تناسب 20 فیصد سے  زیادہ ظاہر ہوتی ہے ‘(7) . :Table.1

 .1چھتیس گڑھ 9 29. فیصد

7.2 آندھراپردیش 27.1 فیصد

>.3 مدھیہ پردیش 24.9 فیصد

>.4 ٹاملنا ڈو 26 فیصد

6.5 مہارشڑا 22.2 فیصد

/.6گجرات 20.4 فیصد

6.7 اڑیسہ 22.1 فیصد

fSoure : Census 2011

ہندوستان کی مزید ریاستیں جہاں خاتون سر براہ خاندان کی شرح تناسب قومی شرح سے  بھی زیادہ ہے :Table 2

17.3%

8.Manipur

25.3 %

1.Goa

15.9%

9.Mizoram

25.0 %

2.Bihar

15.8%

10.Karnatak

24.6 %

3.kerala

15.7%

11.Uttar pradesh

22.1%

4.Meghaliya

15.1%

12.West Bengal

20.2%

5.Tamil Nadu

14.9%

13.Andhara pradesh

19.9%

6.Nagaland

18.6%

7.HimachalPadesh

Source:National Family Health Survey.

ہندوستان میں خاتون سربراہ خاندان کے  بڑھنے  کی وظاحت نیشنل فیملی ہیلتھ سروے  رپورٹ سے  کچھ اس طرح ظاہرہوتی ہے ․

Table 3 :

 Percentage

 Year

$National Family Health Survey

9.2%

1992-1993

NFHS-I

10.3%

1998-1999

NFHS-II

14.4%

2005-2006

NFHS-III

]Source:National Sample Survey Report

 نیشنل فیملی ہیلتھ سروے۔ IV کی رپورٹ کے  مطابق ریاست تلنگانہ کی کل آبادی میں15 فیصدگھرانے ،  خا تون سربراہ خاندان پائے  جاتے  ہیں․ جہاں 83 فیصدبچے  جنکی عمر18 سال ہوتی ہے  والدین کے  ساتھ زندگی بسر کرتے  ہیں جبکہ13 فیصد بچے  Single Parent Families میں اپنی زندگی گزارتے  ہیں․(8)

                        ہندوستان میں خاتون سربراہ خاندان کے  ابھرنے  کے  اسباب :

ہندوستان میں خاتون سربراہ خاندان کے  ابھر نے  کے  اسباب مختلف حالات کے  پیش نظر الگ الگ نوعیت کے  ہوتے  ہیں :جیسا کہ خاندان یا گھرانے  میں ازدواجی انتشار کی صورت میں مرد فرد کا مستقل طور پرنہ ہونا ․) بیوگی،  طلاق، اور علحیدگی/ Deserted وغیرہ( خاندان یا گھرانے  میں مرد فرد کا روزگارکے  سلسلے  میں لمبے  عرصے  کیلئے  نقل مکاں ہونا ․ خاندان میں شوہر / والد کی بے  روزگاری،  کسی بھی بیماری کی وجہ سے  معاشی ذرائع کیلئے  غیر فعال ہونا ․ عام طور پر پدرانہ سماج کا نظریہ بیٹے  کو فوقیت دیتا ہے  لحا ظہ خاندان میں بیٹوں کا نہ ہونا․ بیٹوں کا شادی کے  بعدعام طور پر الگ الگ گھر میں منتقل ہونا وغیرہ۔

اس کے  علاوہ بین لاقوامی رپورٹ ) (2015 میں یہ بتا یا گیا ہے  کہ ’ ’ HIV-AIDS،،  کے  بڑھتے  کیسس اور اموات کے  نتیجے  میں بھی یہ مسلۂ کافی بڑھ رہا ہے  ․کیونکہ اکثر صورتوں میں مرداس موضی مرض کا شکار ہو جا تے  ہیں اور انکی موت کے  بعدخواتین کو تمام ترذمہ داریاں سنبھالنی ہوتی ہیں․

 Patel( 2002)․V اپنی کتاب Women’s Challenges of the New Millenium میں اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ خاتون سر براہ خاندان غربت کا شکار رہتے  ہیں بلکہ غریبی اور خاتون سر براہ گھرانے  ایک ساتھ چلتے  ہیں․اس طرز خاندان میں بچے  تعلیمی کمی اور غذائیت کی کمی کی وجہ سے  صحتی مسائل سے  دوچار ہوتے  ہیں خاص کر لڑکیاں کم عمری کی شادی (Child Marriage) اور بچہ مذدوری(Child Labour) کے  تحت ہراسانی کا شکار ہوتے  ہیں ․

خاتون سر براہ گھرانے  کے  معاشی مشکلات،  مرد سر براہ گھرانے  کے  مقابلے  میں دوہرے  Doubleہوتے  ہیں اور زیادہ تر ان گھرانوں کیلئے  رہائش،  معاشی ذمہ داری و بچوں کا مستقبل اہم مسلۂ ہوتا ہے  جس کے  لئے ․سربراہ خواتین دوہری ذمہ داری ادا کرتے  ہوئے  صحتی و نفسیاتی مسائل کا شکار رہتے  ہیں․لیبر مارکٹ میں کم آمدنی کے  ذرائع کی صورت میں امتیازی سلوک روارکھا جا تا ہے  نہ صرف یہ بلکہ سر براہ خواتین کیساتھ سماجی سطح پرغیر مساوی سلوک کیا جاتا ہے  تشدد اوراستحصال بھی ہوتا ہے  ․

اختتامیہ:

مذکورہ مطالعہ کے  حوالے  سے  چند ایک نتائج واضح ہوئے  ہیں:

            ٭مختلف رپورٹس کے  ذریعے  یہ بھی وظاحت ہوتی ہے  کہ ترقی پزیر ممالک میں خا تون سر براہ خاندان کا رحجان تیزی سے  بڑھ رہا ہے  اورہندووستان میں یہ رحجان ایک سماجی مسلۂ بن رہا ہے  ․باوجود اس کے  کہ سر براہ خواتین کیلئے  یہ مسلۂ ایک Challenge سے  کم نہیں․

 ذرائع آمدنی کی کمی کی وجہ سے  سر براہ ہ خواتین معاشی طور پر کمزور ہوتی ہیں اور یہ معاشی کمزوری سر براہ خواتین کو غربت سے  جوڑے  رکھتی ہے ․

 گھریلو ضروریات کیلئے  کمانے  والافردایک ہوتا ہے  جہاں سر براہ خواتین دوہری ذمہ داری ادا کرتی ہیں جس کی وجہ سے  صحتی مسائل سے  دوچار ہوتی ہیں․

 حکومت کی جانب سے  خواتین کی ٖفلاح و بہبود کیلئے  کچھ اسکیم و پالیسیز روبہ عمل ہیں لیکن انکے  خاطر خواہ نتائج سامنے  نہیں آرہے  ہیں یہی وجہ ہے  کہ اکثر خاتون سر براہ خا ندان سطح غربت ( (BPL سے  کم کی زندگی گزار تی ہیں․

 References :

1.Lini GR (2013),Problems of Female Headed Household in Kerela,Chap II 15

2.Patel V (2002). Women’s Challenges of the New Millenium p 35

3.R.Mohini (1999), Globalization Culture and Development p 298

  1. S.Zarhani (2011), Empowerment of Female Headed Households in Iran.

5.N.Rani (2006), Families of Women Heads p8

 6.World’s Women Report, Trends and Statistics 2015, New York.p27 7.Census of India 2011,Report on Female Headed Households 8.Natiomal Family Health Survey Report .

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سیدہ سارہ سلطانہ

ریسرچ اسکالر شعبہ تعلیم نسواں۔  شعبہ تعلیم نسواں،

مولانا آزاد نیشنل اردو یونی ورسٹی، حیدر آباد

Leave a Reply

Be the First to Comment!

Notify of
avatar
wpDiscuz
Please wait...

Subscribe to our newsletter

Want to be notified when our article is published? Enter your email address and name below to be the first to know.