اپنی بات (اداریہ)۔
اردو ریسرچ جرنل کا شمارہ تیاری کے مرحلے میں ہی تھا کہ یکے بعد دیگرے ہمارے درمیان سے دو ایسی عظیم ادبی شخصیات رخصت ہوئیں جن کی بھرپائی ممکن نہیں ۔میری مراد قاضی عبدالستار اور فہمیدہ ریاض سے ہے۔ پیتل کا گھنٹہ کے خالق قاضی عبدالستار اردو فکشن کی آبرو تھے۔ وہ ایک عہد ساز فکشن نگار تھے ۔ انہوں نے کئی نسلوں کی تربیت کی ہے۔ آٹھویں دہائی کے افسانہ نگاروں کی وہ نسل جو علی گڑھ سے تعلق رکھتی ہے انہی کی تربیت یافتہ ہے۔یقین کے ساتھ کہا جاسکتا ہے کہ”پیتل کا گھنٹہ” جیسا افسانہ اب کوئی دوسرا نہیں لکھ سکتا۔
اپنی بے باکی کے لئے جانی جانے والی فہمیدہ ریاض کا تعلق پاکستان سے ہونے کے باوجود وہ سرحد کے اس پار بھی اتنی ہی مقبول تھیں۔ ان کی پیدائش میرٹھ میں ہوئی تھی۔ تقسیم کے وقت انہوں نے ہجرت کی تھی۔ لیکن ایک وقت ایسا بھی آیا کہ جب پاکستان کی سرزمین ان کے لیے تنگ ہو گئی توایک مشاعرے میں شرکت کے بہانے وہ ہندوستان آئیں اور یہیں پر سیاسی پناہ حاصل کرکے انہوں نے خود کو جنرل ضیاء الحق کے جبر سے بچایا۔ فہمیدہ ریاض اپنی ادبی زندگی کی ابتدا ہی سے تنازعات میں گھری رہیں۔ ان پر فحاشی اور مذہب بیزاری کے الزامات لگے۔ انہوں نے کبھی بھی ان الزامات کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔ بے باکانہ انداز میں مسلسل لکھتی رہیں یہاں تک کہ داعی اجل نے خود ان کی قلم کو خاموش کردیا۔
اردو ریسرچ جرنل کے اس شمارے میں یاد رفتگاں کے تحت ڈاکٹر احمد کا ایک طویل مضمون “قاضی عبدالستار کے تاریخی ناول” اور غلام شبیر رانا کا مضمون “فہمیدہ ریاض: ایک لمحے کا سفر ہے زندگی” شامل ہیں۔ اول الذکر مضمون خالص تحقیقی نوعیت کا ہے۔ اس میں ڈاکٹر احمد نے تفصیل سے ان کے تاریخی ناولوں کا جائزہ لیا ہے۔ جبکہ دوسرے مضمون میں فہمیدہ ریاض کی زندگی کے اتار چڑھاؤ سے سروکار رکھا گیا ہے۔ یہ دونوں ہی مضمون اہم ہیں۔ امید کہ قارئین پسند فرمائیں گے۔
اس شمارے میں اس کے علاوہ کئی اہم مقالے شامل ہیں۔ پروفیسر علی احمد فاطمی ادبی دنیا میں تعارف کے محتاج نہیں۔ ان کا مقالہ “حیات اللہ انصاری کے چند افسانے” حیات اللہ کی افسانہ نگاری پر ایک اہم مقالہ ہے۔ احتشام حسین کی تنقید نگاری پر پروفیسر سید شفیق احمد اشرفی کا مقالہ احتشام حسین پر نئے سوالات قائم کرتا ہے۔ اسی طرح جوش کی باغیانہ شاعری پر پروفیسر فہمیدہ منصوری ، اختر الایمان کی نظم گوئی پر ڈاکٹر شمیم احمد (سینٹ اسٹیفن کالج) ، اختر مسلمی پر ڈاکٹر ابو شہیم خان ، حب الوطنی کے حوالے سے کنول ڈبائیوی پر ڈاکٹر فاروق خان کے مقالے اہمیت کے حامل ہیں۔ ڈاکٹر محمد اکمل، ڈاکٹر آصف محمد، ڈاکٹر سعید احمد، ڈاکٹر رابعہ سرفراز، ڈاکٹر جابر حسین، ڈاکٹر الطاف حسین اور ڈاکٹر محمد اسلم جامعی وغیرہ کے مقالے بھی اس شمارے کی زینت ہیں۔ میں سبھی مقالہ نگاروں کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ ان کا تعاون مستقبل میں بھی اسی طرح ملتا رہے گا۔
ڈاکٹر عزیر اسرائیل
مدیر
Leave a Reply
2 Comments on "اپنی بات (اداریہ)۔"
[…] 14. اپنی بات (اداریہ)۔ […]
[…] اپنی بات (اداریہ)۔ […]