تنقیدی دریچے

نام کتاب۔ تنقیدی دریچے
مصنف۔ محمد وصی اللہ حسینی
صفحات۔۲۱۶
قیمت۔۱۳۳؍ روپئے
سن اشاعت۔ ۲۰۱۷؁
طباعت۔ نعمانی آفسیٹ پریس،گولہ گنج،لکھنؤ ،یوپی
زیر اہتمام و مالی تعاون۔ قومی کونسل برائے اردو زبان ،نئی دہلی
تبصرہ نگار۔ سنتوش کمار
فون نمبر، 7827582645

اردو تحقیق و تنقید کے تعلق سے جب بھی کوئی بات ہوتی ہے تو محمد حسین آزاد کی آب حیات کا ذکر ضرور ہوتا ہے بقول ڈاکٹر احسن فاروقی ’’ محمد حسین آزاد نے اردو تنقید نگاری کی بنیاد رکھی مگر ٹیڑھی پھر بھی یہ کیا کم ہے کہ انہوں نے بنیاد رکھی تو ‘‘ اس سے ایک بات صاف طور پر سامنے آتی ہے کہ تحقیق و تنقید پر کام کرنے والے بہت کم ہیں ،گنے چنے لوگ تحقیق پر کام کرتے ہیں۔اردو تحقیق و تنقید پر باقائدہ اگر کوئی کتاب ہے تو وہ مولانا اطاف حسین حالی کی’ مقدمہ شعر و شاعری‘ ہے۔کہتے ہیں جب تنقیدمیں جذبات کا دخل ہوتا ہے تو تنقید تاثراتی بن جاتی ہے۔ ان میں ایک نام محمد وصی اللہ حسینی کا بھی ہے۔ محمد وصی اللہ حسینی ایک عرصے سے صحافت کے میدان میںسر گرم ہیں۔انہوں نے لکھنؤ کو گہوارہ بنایا ہے۔وہ صرف صحافی ہی نہیں بلکہ ادیب ،محقق اور نقاد بھی ہیں۔ان کے مضامین رسالوں واخباروںمیںشائع ہوتے رہے ہیں ان کا ادبی ذوق بہت ہی عمدہ ہے۔تحقیقی ،تنقیدی،تاریخی وعملی شخصیات پر ان کی گہری نظر ہے۔صحافت نے ہی ان کا ادبی ذوق بڑھایا ہے بقول سہیل انجم ’’ ان کے ادبی ذوق کو پروان چڑھانے میں ان کی صحافتی سرگرمیوں نے بڑا اہم رول ادا کیا ہے اور اسی طرح ان کی صحافتی تحریروں کو ان کے ادبی ذوق نے جلا بخشی ہے‘‘تنقید ی دریچے محمد وصی اللہ حسینی کا تحقیقی و تنقیدی مضامین کا مجموعہ ہے۔ وہ اپنے تخلیقی و تنقیدی مضامین کی بدولت یہ کتاب مکمل کرنے میںقامیاب رہے یعنی کہ مضامین کے مجموعوں کے ساتھ بڑے ہی جزباتی احساس سے کتابی شکل دی ہے۔ تحقیق و تنقید میں حافظ محمود خان شیرانی سے لے کر شمس الرحمان فاروقی تک کے نام قابل ذکر ہیں۔ جنہوں نے بہت سی معلومات فراہم کرانے میں معاون ثابت ہوئے۔ جن میں وصی اللہ حسینی قابل ذکر ہیں۔ انہوں نے نہ صرف ایک مجموعے پر لکھا بلکہ مختلف مجموعات پر بحث کی ہے۔ بقول پروفیسر شارب رودلوی ’’تنقیدی دریچے محمد وصی اللہ حسینی کے ادبی تاریخی اور تحقیقی مضامین کا مجموعہ ہے ،جس میں ادب ، لسانیات ، شاعری، تہذیبی ،وتمدن ہر موضوع پر مضامین شامل ہیں ‘‘۔
زیر تبصرہ کتاب ’’تنقیدی دریچے ‘‘محمد وصی اللہ حسینی کی تحقیقی وتنقیدی کتاب ہے ،جوکہ ایک بہترین مضامین کا مجموعہ ہے ان میں زیادہ تر مضامین نیا دور ، لکھنؤ ، اردو دنیا نئی دہلی ، فکر وتحقیق نئی دہلی ، اردو اکادمی لکھنؤ ، آجکل نئی دہلی ، یوجنا نئی دہلی ، ایوان اردو نئی دہلی ، وغیرہ رسالوں میں شائع ہوتے رہے۔ جس کے سبب اردو زبان وادب مالا مال ہوا ہے۔ یہ کتاب اس لئے اہم ہے کہ عام لکھنے والے ایسے موضوعا ت کی طرف رخ نہیں کرتے ہیں۔ مصنف کی اردو زبان ومسائل پر گہری نظر ہے بقول حقانی القاسمی ’’گہری تنقیدی بصیرت اور اظہاری قوت کی بنیا د پر جن نوجوان قلم کاروں نے اپنی پہچان بنائی ہے ان میں ایک نام وصی اللہ حسینی کابھی ہے۔۔۔ان کی فکر ونظر تنقیدی تناظر کو مختلف جہت عطا کی ہے وصی اللہ حسینی کے تنقیدی مضامین میں گہرائی ، سنجیدگی اور متانت ہے وہ ان کے تابندہ ادبی مستقبل کی روشن شہادت ہے ‘‘۔یہ الگ الگ شخصیتوں پر بہت ہی عمدہ مضامین لکھے ہیں جو قابل ذکر ہیں۔ جس سے ہماری معلومات میں اضافہ کرتی ہے۔ اردو زبان وادب کے مسائل پر نہ صرف دوسروں کو پڑھا ہے بلکہ خود بھی سنجیدگی سے سوچا ہے اور اپنی تخلیق کے ذریعے مضامین کو انجام دیا ہے۔
سید وحید الدین سلیم نے علمی وادبی حیثیت کے تحت مذکورہ کتاب کی روشنی میں یہ مضمون تحریر کیا ہے۔ اس کتاب میں تقریبا ؒ۲۲مضامین شامل ہیں۔جو مختلف موضوعات پر بحث کرتے ہیں۔ یہاں تمام مضامین کے عنوانات کی نشان دہی کرنا زیادہ مناسب ہے تاکہ یہ اندازہ ہو سکے کہ کس نوعیت کے مضامین کو کس کتاب میں جگہ دی گئی ہے۔ جن میں وحید الدین سلیم کی علمی وادبی خدمات ، علامہ سید سلیمان ندوی کے شعری کمالات ، جنگ آزادی کے جانباز سپاہی :قاضی عدیل عباسی ، مجاہد آزادی مولوی جعفرعلی نقوی ، علی برادران کی شخصیت سازی میں بی امام کا کردار ، کیفی اعظمی : اچھے شاعر ، بڑے انسان ، جان نثار اختر کا شعری پس منظر ، شکیل بدایونی :ایک رومانی شاعر، کنور مہندر سیگھ بیدی سحر : جامع صفات شخصیت ، ولی انصاری کا رنگ تغزل اور انداز تفکر ، خمار بارہ بنکوی : تغزل سے تقدس تک ،کلام والی کے فکری وفنی ابعاد ، زندگی اور انسانیت کا رزمیہ نگا ر : ڈا کٹر اختر بستوی ، نشاطر حکیمی کی نعتیہ شاعری ، ملک زادہ منظور احمد کا جہان تنقید ، ملک زادہ منظور احمد کے ادبی اڈے ، ڈاکٹر وجاہت حسین رضوی اور اردو ناولٹ ، غزل سرائی کی نئی ادا : جنیوا رائے ، جنگ آزادی میں بستی کے مسلمانوں کا حصہ ، دانش محل : کتابوں کا تاج محل ، اردو زبان وادب میں خواتین کاحصہ اور صنعت غیر منقوطہ۔ہر موضوع پر لکھے گئے مضامین اپنے آپ میںخوبی بیان کرتے ہیں۔ اس کتاب کا پہلا مضموعہ مصنف نے۱۵۔۱۶ سال کی عمر میں لکھا ہے۔
یہ مضامین اپنی ایک تحقیقی، تنقیدی وتا ریخی اہمیت رکھتے ہیں۔ اردو ادب سے متعلق کتابیں تو یوں ہی کمیاب ہیں اور یہ کتاب ایسی کمیابی کو دور کرتے ہوئے تمام تشنہ گوشوں تک اپنے قارئین کی رسائی کراتی ہوئی نظر آتی ہے۔ یہ کتاب اپنے عنوان ، موضوع اور مغز کے تناظر مین اردو ادب میں اضافہ کی حیثیت رکھتی ہے جس کے لئے اس کے مصنف محمد وصی اللہ حسینی صاحب کو مبارک باد کے مستحق ہیں۔ یہ کتاب قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان نئی دہلی کے مالی تعاون سے شائع کی گئی ہے جس کی قیمت مناسب ہے ان تمام مضامین کو پڑھ کر مصنف کی علمی وادبی صالاحیتوں کا بخوبی اندا زہ ہوتا ہے کہ زبان وبیان کے لحاظ سے بھی ان کے مضامین تخلیقی شان لئے ہوئے ہے۔ جس سے انکی تحریر زیادہ پرزور اور دلچسپ معلوم ہوتی ہے۔ ’’تنقیدی دریچے ‘‘ایک بہترین کتاب ہے سر ورق دیدہ زیب اور جاذب نظر ہے۔ کاغذعمدہ وزبان شیریں ہے۔ یہ کتاب مختلف پہلوں کا احاطہ کرتی ہے امید ہے کہ پڑھنے والوں کو یہ کتاب بہت ہی پسند آئے گی اور اپنے مطالعہ کا حصہ بنائیں گے۔
٭٭٭

Leave a Reply

Be the First to Comment!

Notify of
avatar
wpDiscuz
Please wait...

Subscribe to our newsletter

Want to be notified when our article is published? Enter your email address and name below to be the first to know.