انگریزی بولنے  کی مہارت میں  درپیش دشواریاں :مانو سی ٹی ای دربھنگہ کا مطالعہ احوال

  .1  بشریٰ فاطمہ

ریسرچ اسکالر

مانو سی ٹی ای دربھنگہ

  .2  ڈاکٹر بختیار احمد

اسسٹنٹ پڑوفیسر،

مانو سی ٹی ای دربھنگہ

تلخیص(Abstract)

انسان کا خوش کلام اور شیریں  زبان ہونا یقیناً بہترین صفات میں  سے  ایک ہے ۔تاریخ گواہ ہے  کہ بہتر  کلام اور تقاریر نے  کئی بارعوام الناس میں  انقلاب برپا کرنے  کے  لئے  راغب کر دیا۔بات جب اساتذہ کی آتی ہے  تومؤثر گفتگو مزید اہمیت کی حامل ہو جاتی ہے ۔اور بات جب انگریزی زبان کی آتی ہے  تو یقینًاعالم گیریت کاپس منظراس کو مزید اہمیت کا حامل بنا دیتا ہے  ۔موجودہ مطالعہ اردو میڈیم سے  تربیت حاصل کر رہے  مانو کالج آف ٹیچر ایجوکیشن  دربھنگہ کے  بی ایڈ کے  طلباء کو انگریزی بولنے  میں  درپیش مسائل اور وجوہات کی پہچان کی ایک کوشش ہے ۔بولنے  کی مہارتوں  کو باریکی کے  ساتھ مختلف زمروں  میں  تقسیم کیا گیا۔پھر ساٹھ(60)منتخب طلباء کے  لسانی مہارتوں  میں موجود خامیوں  کا مطالعہ کیا گیا۔مطالعہ میں  یہ پایاگیا کہ طلباء کے  بولنے  میں  ان کے  سماجی و اقتصادی پس منظر کا بہت اہم رول ہے ۔مطالعہ میں  یہ بھی انکشاف ہواکہ اردو ذریعہ تعلیم سے  بی ایڈ کرنے  والے  طلباء میں  سے  ایک کثیر آبادی ان طلباء کی ہے  جو انگریزی زبان میں  تشفی بخش اظہار کرنے  میں  ناکام ہیں ۔ اس مطالعہ سے  چند نکات ابھر کر آئے  ہیں  جن کی عمل آوری سے  انگریزی زبان موئثر ڈھنگ سے  بولی جا سکتی ہے ۔مثلاً ایک سازگار ماحول جس میں  زیادہ سے  زیادہ وقت بچے  انگریزی میں  ہم کلام ہو سکیں ،language labلسانی تجربہ گاہ کا انتظام ہو جہاں  طلباء تلفظ بہتر کر سکیں ،اسکے  علاوہ دیگر ہم نصابی سرگرمیاں مثلاً۔تقاریر،بحث و مباحثہ اور بروقت تقاریر کا مسلسل انعقاد ہو جہاں  طلباء اپنی لسانی سرگرمیوں کا مظاہرہ کر سکیں ۔

انگریزی بولنے  کی مہارت میں  درپیش دشواریاں :مانو سی ٹی ای دربھنگہ کا مطالعہ احوال

                کسی شخص کا اپنی بات کو الفاظ کے  ذریعہ دوسروں  تک پہنچانے  کی صلاحیت کو بولنا کہتے  ہیں ۔خواہ ہم گھر میں  بول رہے  ہوں ،اسکول میں  یاپھر دفتر میں ہمیں  اپنے  خیالات کا اظہار موئثر ڈھنگ سے  کرنی چاہئے ۔ موئثر اظہار خیال ہماری شخصیت کا اہم حصہ ہے ۔مثال کے  طور پراگر ہم اپنی گفتگو میں منفی الفاظ کا استعمال کرتے  ہیں  تو ممکن ہے  ہماری باتوں  کا سننے  والے  پر غلط اثر پڑے ۔اس کے  برعکس اگر ہم نرمی اور خود اعتمادی کے  ساتھ گفتگو کرتے  ہیں  تواس سے  نہ صرف سننے  والے  کو اچھا لگتا ہے  بلکہ ہماری شخصیت بھی مزید نکھر جاتی ہے ۔

                 اکبر الہ آبادی کا ایک شعرموقع کی مناسبت سے  بہت معقول ہے ۔

بنوگے  خسرو اقلیم دل شیریں  زباں  ہوکر

جہانگیری کریگی یہ ادا نور جہاں  ہوکر

                                                    اکبر الہ آبادی

                اکبرالہ آبادی نے  بالکل صحیح لکھا ہے  کہ شیریں  زبانی سے  ہم دنیا پر راج کر سکتے  ہیں ۔کیوں کہ  شیریں  زبانی سے  لوگ متاثر ہوتے  ہیں  اور ہماری باتوں  کو بہتر ڈھنگ  سے  سمجھتے  ہیں ۔دنیا کی عظیم ترین شخصیت میں  سے  کثیر  آبادی ان لوگوں  کی ہے  جنہوں نے  اپنی شیریں  زبانی سے  لوگوں  کے  دلوں  پر راج  کیا ہے ۔شاعر نے  کیا خوب کہا ہے ۔

بات چاہے  بے  سلیقہ ہو کلیم

بات کہنے  کا سلیقہ چاہیے

                                کلیم عاجز

                اگر ہم کڑو ی بات بھی سلیقہ سے  کہیں  تو کم تکلیف دہ ہوتی ہے  بنسبت اچھی باتوں  کو بے  ڈھنگے  سے  بولنا۔لہٖذا ہماری زبان میں  شیرینی ہونی چاہئے  تاکہ لوگ زیادہ سے  زیادہ سمجھیں اور ساتھ ہی متاثر ہوں ۔

                ویسے  تو شیریں  زبانی کا استعمال ہر جگہ کرنا چاہئے  مثلاً۔گھر میں ،دوستوں  ،اجنبیوں  سے  اورکام کی جگہ کے  ساتھیوں  کے  ساتھ یا عظیم شخصیتوں  کے  ساتھ۔اپنی شناخت قائم کرنے  کیلئے  شیریں  زبانی لازمی ہے  جس کے  ذریعہ فرد ترقی کی منزلیں  طے  کرتا ہے ۔اسکے  علاوہ ایک استاد کے  لئے  یہ ہنر بہت اہم ہے ۔استاد ملک کی تعمیر میں  اہم حصہ نبھاتے  ہیں ۔انکی کہی ہوئی ہر بات سے  بچے  متاثر ہوتے  ہیں ۔اس لئے  ایک استاد کو چاہئے  کہ انکے  بولنے  کا انداز شیریں  ہو ساتھ ہی وہ بولنے  کی مہارتوں  سے  واقف ہو  تاکہ بچے  ان سے  مثبت طور پر متحرک ہوسکیں ۔چاہے  کوئی بھی کمرہ جماعت ہویا کوئی بھی مضمون ہواساتذہ کو بولنے  کے  ہنر کا استعمال کرنا ہی ہوتاہے ۔ایسے  میں  اساتذہ کے  لئے  یہ لازمی ہو جاتا ہے  کے  وہ اس ہنر پر بہتر ڈھنگ سے  مہارت حاصل کریں ۔

                چونکہ انگریزی ایک عالمگیر سطح پر بولی جانے  والی زبان ہے  اس لئے  اسے  بولنا اور سیکھنا بیحد ضروری ہو جاتا ہے  تاکہ ہم دنیا سے  رابطہ کر سکیں ۔ہندوستانی پس منظرمیں  انگریزی بولنے  اورسیکھنے  کی اہمیت اور بھی زیادہ ہے  کیونکہ ہم ایک کثیر لسانی تہذیب ہیں  اور مختلف حصوں  اور خطوں  میں  الگ الگ زبانیں  بولی جاتی ہیں  ایسے  میں  ضروری ہو جاتا ہے  کہ کوئی ایسی زبان ہو جسکی مدد سے  رابطہ قائم کیا جا سکے  اور اس لحاظ سے  انگریزی کو تمام زبان پر برتری حاصل ہے ۔اسکے  علاوہ دنیا بھر کی جتنی بھی سائنٹفک ایجادات ہیں ،مختلف پیپرس اور تحقیقی مقالے  یہ سب زیادہ تر انگریزی زباں  میں  ہوتے  ہیں  اسکی وجہ سے  انگریزی کی اہمیت اور بھی زیادہ ہو جاتی ہے ۔

                برصغیر میں بات جب انگریزی میں  بولنے  کی آتی ہے  تو ہم دیکھتے  ہیں  کہ مشکلیں  زیادہ نظر آتی ہیں ۔ایک کثیر آبادی برصغیر میں   انگریزی بولنے  والوں  کی ایسی ہے  جو اپنے  خیالات کے  اظہارکی تشکیل پہلے  اپنے  مادری زبان میں  کرتی ہیں  اور پھر اسکا ترجمہ انگریزی زبان میں  کرتی ہیں جسکی وجہ سے  تلفظ،قواعد کی غلطی،رفتار میں  کمی وغیرہ کی بہت گنجائش ہو تی ہے ۔یہی وجہ ہے  کہ ہم انگریزی میں  بولنے  کی مہارت کو سیکھتے  ہیں  یعنی کیسے  بولنا ہے ،بولتے  وقت اعتماد کا جھلکنا،لفظوں  کا صحیح چنائو کرنا،بولتے  وقت چہروں  کا ہائو بھائو دکھانا وغیرہ ضروری ہوتا ہے ۔مزید یہ دیکھا جاتا ہے  کہ موئثر انگریزی بولنے  کے  لئے  ماحول ،سماج اور مشق کا بھی دخل ہے  ۔اس ضمن میں  یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ زیر تربیت اساتذہ میں  ایسے  وجوہات کا کتنا دخل ہے ۔

بولنے  کی مہارت کے  اصول وضوابط

                بولنے  کی مہارت حاصل کرنے  کے  لئے  ایک متکلم کو مندرجہ ذیل اصول و ضوابط کو مد نظر رکھنا ہوتا ہے ۔

ا)             مواد اور موزونیت

۲)            مناسبت اور مو زونیت

۳)            پیشکش یا پیش کرنے  کا انداز

۴)            قواعد کا صحیح استعمال

۵)            سنے  جانے  کے  قابل آواز

۶)            غیر زبانی مہارتیں

                مندرجہ بالا اصولوں  کو مد نظررکھ کرکے  ہی ایک بہترین اور موئثر متکلم بنا جا سکتا ہے ۔

موجودہ مطالعہ کے  مقاصد

۱)            طلباء کے  بولنے  کی مہارت کا انکے  سماجی و اقتصادی پس منظر سے  ہم  رشتگی معلوم کرنا۔

۲)            طلباء کے  بولنے  کی مہارت میں  درپیش مسائل کا مکمل تجزیہ کرنا۔

۳)            طلباء کے  بولنے  کی مہارت کا مختلف طے  شدہ زمروں  میں  درپیش مسائل کا پتہ کرنا۔

مطالعہ کا پس منظر اور مطالعہ میں  استعمال کیا گئے  نمونے  کی تفصیل

                اس مطالعہ کو انجام دینے  کیلئے  مانو سی ۔ٹی ۔ای دربھنگہ کے  بی۔ایڈ(۱۹۔۲۰۱۷)کے  پہلے  سیمیسٹرکے  طلباء کو منتخب کیا گیا۔اس کے  لئے  پرنسپل سے  با ضابطہ اجازت لی گئی۔مانو سی۔ٹی۔ای دربھنگہ جو کہ الیاس اشرف نگر،چندن پٹی،دربھنگہ میں  واقع ہے  وہ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسیٹی کا حصہ ہے ۔یہ بہار کے  کچھ مایہ ناز کالجوں  میں  سے  ایک ہے  جسکا قیام۲۰۰۷ ء میں  ہواتھا۔پچھلے  ایک دہائی سے  زائد سالوں  سے  یہ مسلسل اساتذہ کی تعلیم و تربیت و تحقیقی عمل اپنے  تین کورسیس بی ایڈ،ایم ایڈاور پی ایچ ڈی کے  ذریعہ انجام  دے  رہا ہے ۔

                 مولانا آزاد نیشنل اردو یو نیورسٹی ایک مرکزی یونیورسیٹی ہے  جس کو پارلیامنٹ ایکٹ۹۹۸ ۱ کے  تحت اردو کے  فروغ کے  لئے  قائم کیا گیا تھا۔یہ حیدرآباد کے  گچی باولی میں  200ایکڑمین پھیلا ہوا ہے  جو  حیدرا ٓباد کی شان کو اور بھی بلند کرتا ہے ۔

مطالعہ میں  استعمال کئے  گئے  آلات کا تذکرہ

                اس مطالعہ میں  مندرجہ ذیل آلات کا استعمال کیا گیا ہے  جسکی تشکیل محققوں نے   خود کی ہے  ۔

۱)            سب سے  پہلے  طلباء کے  سماجی ، اقتصادی  و تعلیمی پس منظر کو جاننے  کے  لئے  ایک سوالنامہ  تیار کیا گیا جس میں  سماجی ،اقتصادی و تعلیمی شعبہ سے  جڑے  کچھ سوالات کئے  گئے ۔اس میں  کل ۲۷سوالات شامل ہیں ۔

۲)            دوسرے  آلہ کے  طور پربولنے  کی مہارت کو جانچے  کے  لئے  ایک بر وقت تقریر (Extempore)کا ایک شیشن منعقد کیا گیا ۔سات عنوانات رکھے  گئے  ان میں  سے  کسی ایک عنوان پر طلباء کو بولنے  کو کہا گیا۔جانچنے   کے   لیٔ  چھ زمرے   dimension)) طے  کیٔ گیٔ ۔ہر زمرے  کے  لیٔ  10پواْنٹس  رکھے  گئے ۔ان  چھ زمروں   میں   جن  جن  باتوں   کا  خیال  رکھا  گیا  وہ  مندرجہ  ذیل  ہیں ۔

  1. i) مواد و موزونیت :اس  میں   یہ  جانچ  کیا  گیا  کہ  مواد  دئے  گیٔ  عنوان  سے   مناسبت  رکھتا  ہے   یا  نہیں ۔طلباء  جو  کچھ  بھی  بول  رہے  ہیں   وہ  عنوان  سے   کتنا  جڑا  ہوا  ہے   یا  نہیں   ۔ حالات  سے   مطابقت  رکھتا  ہے   یا  نہیں ۔
  2. ii) مناسبت اور موضوعیت :مواد کتنا  مناسب  اور واضح  ہے   ۔

iii)           پیش کرنے  کا انداز:کتنے   اثردار  طریقے   سے   مواد  کو  پیش  کیا  جا  رہا  ہے ۔جملے   ایک  دوسرے   سے   جڑے   ہوے   ہے   یا  نہیں ۔باتوں   کو  سلسلے   وار  طریقے   سے   بولا  جا  رہا  ہے   یا  نہیں ۔الفاظ  ایک  دوسرے   سے   پروے   ہوے   ہونے   چاہیٔ۔کتنے   اچھیّ  اشعار  پیش  کیٔ  جا  رہے   ۔محاوروں   کا  استعمال  کیا  جا  رہا  ہے   یا  نہیں ۔

  1. iv) قواعد کا صحیح استعمال:طلباء نے بولتے  وقت قواعد کا صحیح استعمال کیا ہے  یا نہیں ،جملے  کی بناوٹ صحیح ہے  یا نہیں ۔
  2. v) سننے کے  قابل:آواز  صاف  ہے   یا  نہیں ۔تلفظّ،گفتار،رفتار  صحیح ہے   یا  نہیں ۔آواز سامعین  تک پہونچ رہی ہے  یا  نہیں ۔دھیرے   دھیرے   تو  نہیں   بولا  جا  رہا۔

۶)            غیر زبانی مہارت:غیر  زبانی  مہارت  کا  کتنا  استعمال  کیا  جا  رہا  ہے ۔ہاؤ  بھاؤ  ،اعتماد  بہتر  ہے   یا  نہیں ۔eye contact  ٹھیک  ہے   یا  نہیں ۔کھڑے   ہونے   کا  انداز  ،چلنے   کا  انداز،وغیرہ  بہتر  ہے   یا  نہیں ۔

معطیات کا تجزیہ اور ماحصل

ٹیبل  ۱:  بولنے  کی مہارت میں  طلباء کی کارکردگی اور اسکا سماجی ،معاشی اور تعلیمی پس منظر سے  ہم رشتگی

                جیساکہ ٹیبل۱  اور نقشہ میں  دکھایا گیا ہے  نمونہ میں  موجود کل 46لڑکوں  میں  سے  صرف  7 نے  غیر تشفی بخش مظاہرہ کیا۔وہیں 20نے  تشفی بخش مظاہرہ کیااور ) 46میں  سے 15) نے  بہتر کارکردگی کی جبکہ 4نے  شاندار مظاہرہ کیا۔اس کے  مقابلے  لڑکیوں  کی بات کریں  تو نمونہ میں  موجود کل 14لڑکیوں  میں  سے 5لڑکیوں نے  شاندار کارکردگی کی جبکہ5نے  غیر تشفی بخش مظاہرہ کیا۔

                وہیں  والدین کی آمدنی سے  ہم رشتگی دیکھیں  تو 30 طلباء جنکے  والدین کی آمدنی کم تھی یا درمیانہ گروپ میں  تھی اس میں  سے  6طلباء نے  غیر تشفی بخش مظاہرہ کیا وہیں  10 نے  تشفی بخش مظاہرہ کیا۔باقی 14 نے  بہتر مظاہرہ کیا۔

                اگر ہم والدین کی تعلیم سے  طلباء کی کارکردگی کا موازنہ کریں  تو نمونہ میں  کل 34 طلباء ایسے  ہیں  جنکے  والدین یا توناخواندہ ہیں  یا تھوڑے  پڑھے  لکھے  ہیں ۔ان میں  سے  شاندار کارکردگی کرنے  والے  طلباء صرف 2 تھے  وہیں  13 طلباء نے  اوسط کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور 7 طلباء نے  غیر تشفی بخش کارکردگی کی۔ وہیں  10th بورڈامتحان کا موازنہ طلباء کی کاکردگی سے  کریں  تو پایا گیا کہ نمونہ میں  کل 4 طلباء جو CBSE کے  ہیں ان میں  سے  ایک نے  بھی غیر تشفی بخش یا مایوس کن مظاہرہ نہیں  کیا۔جبکہ بہار بورڈ کے  7 طلباء نے  بھی شاندار کارکر دگی کا مظاہرہ کرسکیں ۔

ٹیبل۲:طلباء کے  بولنے  کی مہارت کا مکمل تجزیہ

                جیسا کہ نقشہ میں  دکھایا گیا ہے  کہ تقریباً15 فیصد طلباء (60میں  سے  9)نے  شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے  ۔وہیں  ایک چوتھائی سے  کچھ زیادہ یعنی 26.66 فیصد طلباء نے  بہتر یا اچھا مظاہرہ کیا جبکہ تقریباً38.33 فیصدطلباء نے  تشفی بخش کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔وہیں  20 فیصدطلباء نے  غیر تشفی بخش مظاہرہ کیا۔انتہائی مایوس کن کارکردگی کسی بھی طلباء کی نہیں  تھی۔

                 لہٰذا مندرجہ بالا معطیات سے  یہ بالکل واضح ہے  کہ20 فیصد طلباء نے  غیر تشفی بخش مظاہرہ کیا 38 فیصدی طلباء نے  تشفی بخش مظاہرہ کیا۔اس سے  یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے  کہ طلباء کے  بولنے  کی مہارت اوسط سطح کی ہے ۔

ٹیبل ۳:طلباء کے  بولنے  کی مہارت کا مختلف طے  شدہ زمروں  میں  درپیش دشواریوں  کا پتا کرنا۔

                 بولنے  کی مہارت کے  چھ زمروں  میں  طلباء کی کارکردگی کی بات کریں  تو ٹیبل.3سے  اسکا اندازہ لگایا جا سکتا  کہ پہلے  زمرے  میں  مناسبت اور موزونیت کا تجزیہ کیا گیا ہے  اس میں  کل تعداد میں  سے  18 فیصد طلباء نے  شاندار مظاہرہ کیا۔وہیں  تقریباً 27 فیصد طلباء نے  اچھا کیا۔تقریباً ایک تہائی طلباء یعنی 32 فیصدی طلباء نے  تشفی بخش مظاہرہ کیا جبکہ 23.33 فیصدنے  غیر تشفی بخش مظاہرہ کیا۔

                مواد  اور موضوع کے  متعلق تجزیہ میں  تقریباً 17 فیصد طلباء نے  یعنی ایک تہائی نے  شاندار کارکردگی کی۔وہیں  17 فیصد طلباء نے  اچھے  کارکردگی کا مظاہرہ کیا جبکہ نصف سے  تھوڑے  کم یعنی 48.33 فیصد طلباء نے  اوسط کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔وہیں  18 فیصد طلباء نے  غیر تشفی بخش کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

                 مظاہرے  کا انداز ،  بولنے  میں  تسلسل وغیرہ کی جانچ میں  تقریباً 22فیصدطلباء نے  شاندار کارکردگی کی۔وہیں  15 فیصد طلباء نے  یعنی ایک چوتھائی طلباء نے  اچھا مظاہرہ کیا۔تقریباً 32 فیصد طلباء نے  تشفی بخش کارکردگی کی۔اور اتنے  ہی طلباء نے  یعنی 32 فیصدنے  غیر تشفی بخش مظاہرہ کیا۔

                طلباء کے  بولنے  کی رفتار ،تلفظ، آواز کی صاف گوئی ،اور لہجہ کی جانچ میں  تقریباً 20 فیصد طلباء نے  یعنی(12 نے  شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیااور اتنے  ہی طلباء نے  یعنی 20 فیصد نے  اچھے  کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔وہیں  ایک تہائی طلباء یعنی 40 فیصدنے  تشفی بخش کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔جبکہ 17 فیصد طلباء نے  غیر تشفی بخش مظاہرہ کیا۔اور صرف 3 فیصدطلباء نے  مایوس کن مظاہرہ کیا۔

                 غیر زبانی مہارت کی جانچ میں 21.66 فیصد طلباء نے  شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔وہیں  دوسری طرف17 فیصدنے  اچھے  کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔نصف سے  زائد طلباء نے  تشفی بخش مظاہرہ کیااور قریب 23 فیصدغیر تشفی بخش مظاہرہ کیا۔اور صرف ۱ فیصد نے  مایوس کن کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

                لہٰذا ہم دیکھتے  ہیں  کہ زیادہ تر طلباء کی کارکردگی یا تو اوسط ہے  یا پھر اوسط سے  کم ہے ۔

تعلیمی اطلاق

                موجودہ مطالعہ کو انجام دینے  کے  بعدہم اس نتیجے  پر پہنچے  ہیں  کہ جو سماجی و اقتصادی طور پر کمزور بچے  ہیں  ان پر توجہ دینے  کی ضرورت ہے ۔بہارمدرسہ بورڈاور بہاراسکول اگزامینیشن بورڈ کے  بچوں  کے  اندر خود اعتمادی کی کمی پائی گئی ہے  تو ان میں  خود اعتمادی لانے  کے  لئے  مشق کروانے  کی ضرورت ہے ۔ہم نے  مطالعہ میں  دیکھا ہے  کہ نا خواندہ والدین کے  بچوں  میں  سے  کل دو بچوں نے  بہتر کارکردگی کی ہے  ایسے  میں  والدین کی تعلیم پر بھی توجہ دینے  کی ضرورت ہے ۔انکے  لئے  غیر رسمی تعلیم کا انتظام کیا جا نا چاہئے ۔

                 اس مطالعہ میں  ہم نے  دیکھا کے  انگریزی بولنے  کا صحیح ماحول نہ ملنے  کی وجہ سے  طلباء میں  خود اعتمادی کی کمی ہے  اس لئے  نچلی سطح کے  جماعتوں  سے  ہی اس طرح کا ماحول تیار کیا جانا چاہئے  جس میں  بچے  انگریزی میں  بات کریں ۔مثلاً آپسی گفتگو (Conversation)کلاس کا انتطام کرنا چاہئے ۔تعلیم یافتہ والدین بچوں  سے  گھر میں  بھی انگریزی میں  ہم کلام ہوں ۔

                مطالعہ میں  بیشتر طلباء کے  لہجے  اور تلّظ میں  خامی پائی گئی ہے  ۔اسکے  لئے  لینگویج لیب (Language Lab)کا انتظام اسکولوں  و کالجوں  میں  ہونا چاہئے  جہاں  طلباء مشق کر سکتے  ہیں ۔

                 ان سب کے  علاوہ کچھ خاص طرح کی ہم نصابی سرگرمیوں  کا انعقاد اسکولوں  و کالجوں  میں  کرنی چاہئے  جس میں  انگریزی میں  تقریر،بحث و مباحثہ،بروقت تقریر(extempore) وغیرہ کروانے  چاہئے  جسکا انعقاد ہر ہفتہ یا پھر مہینہ میں  کم از کم ایک بار ضرور ہونا چاہئے  ۔جسمیں  ہر طلباء کو شامل ہونے  کے  لئے  متحرک کیا جانا چاہئے ۔

 References:

  1. Agarwal N.K. & George, J.S.T.(2009) English Grammar and Composition, Jaycee publication pvt.ltd.
  2. Chuahan,YR.(2011)Ibtadayi Course of Communication, Maharashtra Open University.
  3. http:// Wikipedia.Organisation/wiki./English speaking world.retrieved on 18 march 2018.
  4. http://www.manuu.ac.in/. retrieved on 05 october 2019.
  5. http://www.manuucoe.in/cte/darbhanga.retrieved on 05 october 2019.
  6. Sarojini,B.B. &Rambhadracharyulu,G.(2011);Methods of Teaching English,Neel Kamal publications pvt. ltd.

Leave a Reply

Be the First to Comment!

Notify of
avatar
wpDiscuz
Please wait...

Subscribe to our newsletter

Want to be notified when our article is published? Enter your email address and name below to be the first to know.