اپنی بات
کوڈ -19 کی وجہ سے مستقبل میں تعلیم وتعلم کی صورت کیا ہوگی، وثوق کے ساتھ کچھ بھی نہیں کہا جاسکتا۔ حکومت کی گائڈ لائنوں میں تعلیمی اداروں کے کھولنے کاکوئی ذکر نہیں ہے۔ اسکول، کالجز اور یونی ورسٹیاں بند ہیں۔ اس سال انہیں کھولا جائے گا یا نہیں کہنا مشکل ہے۔ ایسے میں والدین اور سرپرستوں کی ذمہ داری بڑھ جاتی ہے۔ انہیں بچوں کو اسکول اور کالج کے بغیر کتابوں سے جوڑ کر رکھنے کا ہنر سیکھنا ہوگا۔ اگر وہ خود بچوں کو گائڈ نہیں کرسکتے تو لازمی طور پر انہیں ٹیوٹر کا انتظام کرنا ہوگا۔ظاہر سی بات ہے کہ اس کے لئے انہیں اپنے بجٹ میں تعلیم کا حصہ بڑھانا ہوگا۔
آج کل ہر موضوع پر آن لائن درسی مواد ویڈیو اور متن کی شکل میں موجود ہیں۔ بچے ان تک رسائی پاسکتے ہیں لیکن والدین کو بچوں کی آن لائن سرگرمیوں پر نظر رکھنی ہوگی۔ بچے موبائل یا لیپ ٹاپ پر کیا دیکھ رہے ہیں؟ پڑھائی کررہے ہیں یا آن لائن گیم اور دوسرے لایعنی کاموں میں مصروف ہیں۔ یہ جاننے کے لیے کسی تعلیمی لیاقت کی ضرورت نہیں ہے۔ اگر والدین بچوں کو وقت دیں، ان کے ساتھ وقت گزاریں تو آن لائن درسی مواد سےتعلیمی خلا کو پر کیا جاسکتا ہے۔
تعلیمی اداروں کے بند ہونے کی وجہ سے پسماندہ طبقات کے بچوں میں تعلیمی سلسلہ منقطع ہونے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ یہ خدشہ ایک لمبی مدت تک تعلیمی اداروں کے بند ہونے کی وجہ سے تو ہے ہی، لاک ڈاؤن کے سبب مالی دشواریوں کی وجہ سے بھی یہ پریشانی ہوسکتی ہے۔ اس وجہ سے ماہرین کے اس خدشہ کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ مستقبل میں جب اسکول کھلیں گے تو طلبا کی ایک بڑی تعداد تعلیم کے بجائے دوسرے کاموں میں لگ چکی ہوگی۔
حالات مزید خراب ہوسکتے ہیں۔ ایسے میں ہر شخص کو ان سے مقابلہ کے لیے خود کو تیار رکھنا ہوگا تبھی ہم بحیثیت قوم آگے بڑھ سکتے ہیں۔
Leave a Reply
Be the First to Comment!