میرزا ادیب اور افسوں سازی

نام کتاب: میرزا ادیب اور افسوں سازی (افسانۂ خونیں سے سمارت کا قیدی تک)

Click Here for PDF File

Click Here for PDF File

مصنف : اقرا سبحان                       صفحات: ۳۰۰      سال اشاعت:         ۲۰۱۵    قیمت:     ۱۵۶

مبصر: عزیر اسرائیل

ناشر: البلاغ پبلی کیشنز،N1، ابوالفضل انکلیو، جامعہ نگر نئی دہلی، ۱۱۰۰۲۵

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اردو اکادمی دہلی میں ہر سال قلم کاروں کا ایک میلہ ـ’نئے پرانے چراغ‘ کے نام سے منعقد ہوتا ہے۔ اس پروگرام کی خصوصیت یہ ہوتی ہے کہ اس میں منجھے ہوئے قلمکاروں کے ساتھ نئے لکھنے والوں کو بھی موقع دیا جاتا ہے۔ یہ پروگرام اتنا مقبول ہے کہ اس میں شرکت کرنے کو ہر قلم کار باعث فخر سمجھتا ہے۔ میں نئے پرانے چراغ سے اپنی بات اس لیے شروع کررہا ہوں کہ زیر تبصرہ کتاب کی مصنفہ محترمہ اقرا سبحان سے میری پہلی ملاقات اسی پروگرام میں ہوئی تھی۔ انہوں نے اس سمینار میں ’میرزا ادیب پر ایک مقالہ پڑھا تھا‘ ۔ مقالہ بہت پسند کیا گیا تھا۔ اور مقالہ پر صدور حضرات کے علاوہ سامعین نے بھی داد تحسین دی تھی۔ میرزا ادیب کو صحرانورد کے خطوط سے راقم الحروف واقف تھا مگر ان کے بارے میں عام اردو قارئین کی طرح میں بھی ناواقف تھا۔ ان کے مقالے سے ان کے بارے میں جاننے کا شوق ہوا۔ لیکن مواد نہ ہونے کی وجہ سے مایوسی ہی ہاتھ لگی۔ محترمہ اقرا سبحان مبارکباد کی مستحق ہیں کہ انہوں نے اردو دنیامیں ایک ایسی شخصیت کو دوبارہ زندہ کرنے کی کوشش کی ہے جن کو ہم نے فراموش کردیا تھا۔

’میرزا ادیب اور افسوں سازی‘ کی خاص بات مجھے یہ پسند آئی کہ انہوں ثانوی مآخذ سے زیادہ بنیادی مآخذ سے سروکار رکھا ہے۔ انہوں نے کتاب کو چار ابواب میں تقسیم کیا ہے۔ پہلے باب میں میرزا ادیب کی زندگی کی حالات زندگی پر لکھا ہے۔ اس باب میں انہوں نے میرزا ادیب ہی تحریروں کے حوالے سے ان کی زندگی کے مختلف ادوار پر روشنی ڈالی ہے۔ اس پورے سفر میں اقرا سبحان کی کوشش رہی ہے کہ دلاور علی سے میرزا ادیب تک کے سفر کو اس طرح بیان کریں کہ ایک قلم کار کے افکار وخیالات کے ارتقا کا ایک پورا منظرنامہ سامنے آجائے۔

میرزا ادیب بچوں کے ادب کے لیے جانے جاتے ہیں۔ انہوں نے بچوں کے لیے بہت لکھا۔ یہ اردو ادب کی بدنصیبی ہے کہ یہاں بچوں کے لیے لکھنے والوں کو سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا ہے۔ یہاں حالت یہ ہے کہ بچوں کے لیے لکھنے والوں کی دیگر تحریروں کو بھی لوگ سنجیدی سے نہیں لیتے ہیں۔ دوسرے باب ’میرزا ادیب اور رومانوی تحریک‘ میں انہوں نے اردو میں رومانوی تحریک کا مختصر جائزہ لیا ہے اور بتانے کی کوشش کی ہے کہ میرزا ادیب ایک رومانوی فنکار تھے یا نہیں؟

تیسرے باب ’میرزا ادیب کی تصانیف کا ہے۔ چوتھا باب ’افسانہ خونیں سے سمارت کا قیدی تک ‘ کے عنوان سے ہے۔ انہوں نے اس باب کو دو حصوں میں تقسیم کیا ہے۔ پہلے حصے میں فنی مطالعہ کیا گیا ہے۔ جبکہ دوسرے حصے میں اسلوب کے اعتبار سے جائزہ لیا گیا ہے۔ مصنفہ کو اس بات کا احساس ہے کہ فن کو اسلوب سے جدا نہیں کیا جاسکتا ہے۔ لیکن ان کا ماننا ہے کہ ’میرزا ادیب کے مرصع اسلوب اور شاعرانہ لہجے‘ نے ان کو الگ سے اسلوب مطالعہ کرنے مائل کیا۔ انہیں یہ خوف تھا کہ اگر وہ فن اور اسلوب کا مطالعہ ایک ساتھ کرتیں تو اسلوب کی رنگارنگی میں ہی الجھ کر رہ جاتیں۔ اب یہ قارئین ہی بتائیں گے کہ مصنفہ کو ان دونوں کو الگ الگ سے بیان کرنا چاہیے تھا یا نہیں؟ لیکن ناچیز کی رائے میں اسلوب اور فن کو الگ سے بیان کرنے میں دونوں ابواب میں تکرار لازم آئے گا۔ وہ دونوں ابواب کو ایک ساتھ لے کر چلتیں تو زیادہ بہتر تھا۔

اقرا سبحان کا مقصد چونکہ ’صحرا نورد کے خطوط‘ کے آٹھ افسانوں کا مطالعہ کرنا تھا اس وجہ سے انہوں نے اپنی گفتگو کو وہیں تک محدود رکھا ہے۔ انہوں نے صحرا نور د کے خطوط کے نام اور اس کی انوکھی تکنیک کی وجہ سے ناقدین اور قارئین کے مغالطہ کو دور کرتے ہوئے اسے صنف افسانہ قرار دیا ہے۔

کتاب کا سب سے اہم حصہ افسانوں کا تجزیاتی مطالعہ ہے اس میں ہر افسانہ کے لیے الگ عنوان باندھ کر الگ الگ مطالعہ کیا گیا ہے۔ اس طرح ان افسانوں کے فکری اور فنی دونوں خوبیوں کو بیان کیا گیا ہے۔ اس طرح یہ باب اس کتاب کی روح کی حیثیت رکھتا ہے۔

میرزا ادیب کے ’صحرا نورد کے خطوط کو مرکز میں رکھ کر لکھی گئی کتاب ایک عمدہ اور کامیاب کوشش ہے۔ امید کی جاتی ہے کہ میرزا ادیب کے تعلق سے جو خاموشی ہمارے یہاں پائی جاتی ہے اس کو توڑنے میں یہ کتاب معاون ثابت ہوگی۔ مصنفہ کو اس کتاب پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے یہ استدعا بھی کرتا ہوں کہ میرزا ادیب کے فن پر بحیثیت مجموعی قلم اٹھائیں۔ تاکہ اردو دنیا ان کے فکری اور فنی کمالات سے واقف ہوسکے۔ کتاب کا کاغذ عمدہ، چھپائی بہتر اور جلد اور ٹائٹل خوبصورت ہے۔ اس کتاب کی قیمت بھی واجبی رکھی گئی ہے۔ امید کی جاتی ہے کہ ادبی حلقوں میں اس کتاب کی خاطر خواہ پذیرائی ہوگی۔

Leave a Reply

1 Comment on "میرزا ادیب اور افسوں سازی"

Notify of
avatar
Sort by:   newest | oldest | most voted
trackback

[…] 73. میرزا ادیب اور افسوں سازی […]

wpDiscuz
Please wait...

Subscribe to our newsletter

Want to be notified when our article is published? Enter your email address and name below to be the first to know.