راجستھان میں اردو تذکرہ نگاری کی روایت:پرایک نظر
عبد الباسط
موضع و پوسٹ: ملئی، ضلع: پلول، ہریانہ
۔mob-9309406286
راجستھان میں اردو تذکرہ نگاری کی ایک روایت رہی ہے،بڑے اہم تذکرے اس صوبہ میں لکھے گئے۔’’صولتِ افعانی‘‘(۱۸۷۶ء) سے شروع ہو کر ’’تذکرہ آثار الشعرائے ہنود‘‘(۱۸۸۵ء) سے ہوتا ہوا تذکرہ نگاری کا سلسلہ اکیسویں صدی میں بھی جاری ہے،جو کم و بیش ڈیڑھ سال کے عرصہ پر مشتمل ہے۔اس زمانے کے چند خاص تذکروں کی فہرست مرتب کی جائے تو یہ صورت بنتی ہے:
۱۔صولت افغانی(قومِ افغانی کا تذکرہ اور تاریخ)۔حاجی زردار خاں۔قرولی۔۱۸۷۶ء
۲۔تذکرہ آثار الشعرائے ہنود۔منشی دیبی پرشاد بشاش۔۱۸۸۵ء
۳۔بزمِ خلیل۔اصغر علی آبرو۔ٹونک۔۱۹۰۱ء
۴۔لمعات الانوار(تذکرہ اولاد خواجہ غریب نواز)قاضی امام الدین۔اجمیر۔۱۹۰۷ء
۵۔تذکرہ مسالک(مذاہبِ اسلام)مولوی نجم الغنی۔۱۹۱۳ء
۶۔مراۃ الانساب۔(تذکرہ انبیاء،صحابہ،صوفیاء،اور راجپوت خاندان)مولانا ضیا ء الدین علوی۔جے پور۔۱۹۱۷ء
۷۔ذکر الاخبار معروف بہ محی الاخبار(تذکرہ صوفیاء)مولوی محی الدین شاہ۔جے پور۔۱۹۲۵ء
۸۔بہترین تذکرہ(تذکرہ شعراء)بزم ادب،جے پور۔۱۹۳۶ء
۹۔یوروپین اینڈ انڈو یروپین پوئٹس آف اردو اینڈ پرشین۔رام بابو سکسینہ۔کوٹہ۔۱۹۴۱ء
۱۰۔تذکرہ شعرائے اجمیر شریف۔عبد السمیع جمیل۔اجمیر۔۱۹۵۰ء
۱۱۔خزانۂ سخن۔امین الدین اثرؔ۔سیکر۔۱۹۵۴ء
۱۲۔انجمنِ گل:تذکرہ شعرائے راجستھان۔سرور تونسوی۔۱۹۵۷ء
۱۳۔تذکرہ شعرائے جے پور۔احترام الدین شاغل۔جے پور۔۱۹۵۸ء
۱۴۔بہار سخن(شعرائے جودھپور)شرف الدین یکتا۔جودھپور۔۱۹۶۳ء
۱۵۔تذکرہ دامانِ باغباں(محکمہ تعلیم،راجستھان)بیکانیر۔۱۹۶۸ء
۱۶۔راجستھان کے موجود اردو شاعر(ہندی)۔پریم شنکر شری واستو۔جودھپور۔۱۹۶۶ء
۱۷۔موجودہ اور نمائندہ شعرائے اجمیر۔فضل المتین۔اجمیر۔۱۹۸۷ء
۱۸۔تذکرہ معاصر شعرائے جودھپور۔شیو کمار نظام۔جودھپور۔۱۹۹۱ء
۱۹۔تذکرہ صوفیا ناگور(تین جلد)صوفی محمد ایوب چشتی فاروقی۔ناگور۔۱۹۹۹ء
۲۰۔تذکرہ شعرائے اودے پور۔شاہد عزیز۔اودے پور۔۲۰۰۰ء
۲۱۔تذکرہ شعرائے بیکانیر۔عزیز آزاد۔بیکانیر۔۲۰۰۰ء
۲۲۔تذکرہ شعرائے کوٹہ۔عقیل شاداب۔۲۰۰۱ء
۲۳۔تاریخ و تذکرہ فتح پور شیخاواٹی۔نذیر فتح پوری۔فتح پور شیخاواٹی۔۲۰۰۳ء
۲۴۔تذکرہ اولیا راجستھان(جلد اّول)۔شاہد احمد۔جے پور۔۲۰۱۲ء
۲۵۔انوار الجمال:فی تذکرۃ الجمال(تذکرہ صوفیا جمالی)شاہد احمد۔جے پور۔۲۰۱۲ء
۲۶۔راجپوتانہ کے اردو ادب میں خواتین کا حصہ۔شاہد احمد۔جے پور۔۲۰۱۲ء
۲۷۔تذکرہ اولیاء راجستھان(جلد دوم)۔شاہد احمد۔جے پور۔۲۰۱۳ء
۲۸۔تذکرہ معاصر شعرائے ٹونک۔عزیز اللہ۔ٹونک۔۲۰۱۳ء
۲۹۔مشاہیر ادب راجستھان،شاہد احمد۔جے پور۔۲۰۱۴ء
۳۰۔تذکرہ خم خانہ جاوید میں راجستھان کے شعراء۔شاہد احمد۔جے پور۔۲۰۱۴ء
۳۱۔چند شاعرات راجستھان اور کچھ بھولے بسرے شعراء۔شاہد احمد۔جے پور۔۲۰۱۴ء
۳۲۔ریاست جے پور میںبیرونی شعراء کی شعری خدمات۔شاہد احمد۔جے پور۔۲۰۱۵ء
۳۳۔خانوادہ نجف علی خاں کی راجستھان میں سو سالہ علمی و ادبی خدمات۔شاہد احمد۔جے پور۔۲۰۱۵ء
۳۴۔راجپوتانہ میں تلامذہ داغ کی شعری خدمات۔شاہد احمد۔جے پور۔۲۰۱۵ء
۳۵۔غالب اور راجستھان(راجستھان میں غالب کا سلسلۂ تلمذ)شاہد احمد۔جے پور۔۲۰۱۶ء
۳۶۔تذکرہ شعرائے راجپوتانہ،۱۹۵۰ء تک۔(پہلی جلد)۔ڈاکٹر شاہد احمد۔جے پور۔۲۰۱۸ء
۳۷۔تلامذہ داغؔ دہلوی(پہلی جلد)ڈاکٹر شاہد احمد جمالی۔جے پور۔۲۰۱۹ء
۳۸۔راجپوتانہ میں سیماب اکبر آبادی کا سلسلہ تلمذ۔ڈاکٹر شاہد احمد۔جے پور۔۲۰۱۹ء
۳۹۔اجمیر کا دبستان شاعری(ابتدا تا حال)ڈاکٹر شاہد احمد۔جے پور۔۲۰۲۰ء
۴۰۔ہاڑوتی کا دبستانِ شاعری(ابتدا تا حال)ڈاکٹر شاہد احمد۔جے پور۔۲۰۲۰ء
۴۱۔ڈھونڈھار(جے پور)کا دبستانِ شاعری۔ڈاکٹر شاہد احمد،جے پور۔۲۰۲۰ء
۴۲۔میواڑ کا دبستان شاعری۔ڈاکٹر شاہد احمد۔جے پور۔۲۰۲۰ء
۴۳۔مارواڑ کا دبستانِ شاعری۔ڈاکٹر شاہد احمد۔جے پور۔۲۰۲۰ء
۴۴۔الور،بھرتپور،دھولپور،قرولی کا دبستانِ شاعری(آزادی سے قبل)۔ڈاکٹر شاہد احمد۔جے پور۔۲۰۲۰ء
۴۵۔ٹونک کا دبستان شاعری(آزادی سے قبل)۔ڈاکٹر شاہد احمد۔جے پور۔۲۰۲۰ء
مذکرہ بالا فہرست سے یہ واضح ہوتا ہے کہ یہاں پر ملکی،صوبائی اور علاقائی سطح پر تذکرے لکھے گئے۔تذکرہ نگاری کے موضوعات میں تنوع بھی دیکھنے کو ملتا ہے۔اور بغور جائزہ لینے پر یہ بات بھی سامنے آتی ہے کہ تذکرہ نگاری کی رفتار اکیسویں صدی میں بڑھی ہے،کیوں کہ ۴۵؍تذکرہ میں بیشتر تذکرے اکیسویں صدی میں مرتب کئے گئے۔اور اکیسویں صدی میں تذکرہ نگاری میں ایک نام سر فہرست نظر آتا ہے اور وہ ہے،ڈاکٹر شاہد احمد، جن کے ۲۰۱۲ء سے ۲۰۲۰ء تک اکیس تذکرے مختلف موضوعات پر منظر عام پر آ چکے ہیں۔گویا کُل ۴۵؍تذکروں میں اکیس تذکرے ڈاکٹر شاہد احمد کے ہیں۔
ان تذکروں کے علاوہ راجستھان میں تذکرہ نگاری پرتحقیقی کام بھی ہوا ہے ،جس کی تفصیل حسب ذیل ہے۔
۱۔اردو تذکرہ نگاری:۱۸۳۵ء کے بعد۔ڈاکٹر رئیس احمد۔اودے پور۔۲۰۱۱ء
۲۔راجستھان میں اردو تذکرہ نگاری۔ڈاکٹر رئیس احمد۔اودے پور۔۲۰۱۶ء
۳۔راجستھان میں اکیسویں صدی میں اردو تذکرہ نگاری۔ڈاکٹر ترنم۔کوٹہ۔۲۰۲۱ء
سبھی تذکرے اپنی جگہ اہم ہیں،کیوں کہ ان کے ذریعہ،بزرگوں کے حالات،شعراء کے حالات و اور نمونہ کلام اور کئی دیگر ضروری چیزیں محفوظ ہو گئی ہیں۔ہاں چند تذکرہ نگاروں کے تعلق سے بلا تکلف یہ کہا جاسکتا ہے کہ انھوں نے کھُل کر جانب داری اور تعصب سے کام لیا ہے۔ ایسے تذکروں میں ’’تذکرہ شعرائے جے پور‘‘ اور ’’موجودہ اور نمائندہ شعرائے اجمیر‘‘کے مرتبین کا نام لیا جا سکتا ہے۔ان تذکروں میں بہت سے حقائق کو چھپایا گیا ہے۔
ذیل میںچندمنتخب تذکروں کی اہمیت و افادیت بیان کرنے کی کوشش کی ہے،ملاحظہ کریں،
۱۔صولت افغانی(۱۸۷۶ء)
اس کو حاجی زردار کا ،قرولی والوں نے مرتب کیا ہے۔ہندوستان میں آکر مختلف علاقوں میں بسنے والے قوم افعانی کے حالات اور ان کے نسب نامہ پر یہ تذکرہ مبنی ہے۔کون کب آیا،کہاں سے آیا اور کہاں قیام کیا۔اس کا خاندان کس طرح آگے بڑھا،یہ سب حاجی زردار خاں نے اس میں بیان کیا ہے۔حاجی صاحب خود بھی افغانی النسل تھے،اور راجستھان میں رہتے تھے ،اس لئے انھوں نے اپنے خاندان کا راجپوتانہ میں آنا،بود باش اختیار کرنا،راجپوتوں سے میل جول ہونا،ان سب باتوں کا ذکر کیا ہے۔۱۹۷۶ء میں یہ تذکرہ منشی نول کشور،کانپور سے شائع ہوا تھا۔
۲۔تذکرہ آثار الشعرائے ہنود(۱۸۸۵ء)
اس کے مرتب ہیں منشی دیبی پرشاد بشاش جنھیں مورّخ راجستھان کے لقب سے پکارا جاتا ہے۔اس میں مرتب نے ملک بھر کے ۶۵۸؍ہندو شعراء کا احوال مع نمو نہ کلام درج کیا ہے۔یہ اردو شعراء کا تذکرہ ہے۔اس سے قبل منشی دیبی پرشاد ہندوستان کے فارسی گو ہندو شعراء کا تذکرہ’’معیار الشعراء‘‘کے عنوان سے مرتب کرنا چاہتے تھے،لیکن یہ تذکرہ شائع نہ ہو سکا۔منشی دیبی پرشاد بشاش نے اردو کے ہندو شعراء کے اس تذکرے کی ابتدا بسم اللہ ارحمن الرحیم سے کی ہے۔
۳۔یو رو پین اینڈ انڈو یورو پین پوئٹس آ ف اردو اینڈ پرشین۔۱۹۴۱ ء
یہ تذکرہ انگریزی میں ہے،جسے رام بابو سکسینہ نے اپنے کو ٹہ کے قیام کے دوران ۱۹۴۱ ء میں تحریر کیا تھا۔یہ دو حصوں میں منقسم ہے۔ پہلے حصہ میں شعرا ء کے حالات انگریزی میں ہیں دوسرے حصہ میں اردو کلام ہے۔پہلے حصہ میں ۳۲۰؍صفحات اور پندرہ ابواب ہیں۔دوسرا حصہ جو انتخاب کلام پر مبنی ہے،چارسو سے زائد صفحات پر مشتمل ہے۔۱۹۴۱ ء میں یہ تذکرہ نول کشور لکھنو سے شائع ہوا تھا۔اس تذکرہ پر تبصرہ کر تے ہو ئے ڈاکٹر رئیس احمد لکھتے ہیں۔’’ رام بابو سکسینہ کا یہ تذکرہ راجستھان میں تذکرہ نگاری کے ضمن میں ہی نہیں بلکہ اردو تذکرہ نگاری کی تاریخ میں بھی ایک شاندار اضافہ کہا جا سکتا ہے۔‘‘
رام بابو سکسینہ کے تذکرے’’یوروپین اور انڈو یوروپین پوئٹس آف اردو اینڈ پرشین‘‘ کی خوبی یہ ہے کہ رام بابو سکسینہ نے چند مغربی دانشوروں کے اعتراضات کے جواب میں اس تذکرے کو مرتب کیا تھا،اور اردو شاعری کی اہمیت و افادیت معترضین کے سامنے درج کی تھی۔یہ تذکرہ انگریزی میں ہے لیکن تمام شعراء کا نمو نہ کلام اردو میں درج کیا گیا ہے۔
۴۔تذکرہ شعرا ئے جے پور۔۱۹۵۸ ء
راجستھان کے شعرا ء پر آ زادی کے بعد شائع ہو نے والے تذکروں میں یہ چوتھے نمبر پر ہے۔ یہ تذکرہ ،فر وری،۱۹۵۸ ء میں یو نین پرنٹنگ پریس ،دہلی میں چھپا تھا۔ناشر، انجمن ترقی اردو،علی گڑھ ،۔اس کے مرتب ہیں،مولانا شاغل۔اس میں کل ۲۲۵؍ شعرا ء کا ذکر ہے جو ۴۷۴؍صفحات پر پھیلا ہوا ہے۔شعرا ء کے ذکر سے قبل شاغل صاحب نے ریاست جے پور کی مختصر تاریخ اور یہاں کا ادبی ماحول بہ عنوان ’’ ادب جے پور کا ماضی و حال ‘‘ پیش کیا ہے۔آ ل احمد سرور کا ’’ تعارف ‘‘ بھی شامل ہے۔
محمد رفیق عارف کے مطابق ،اہل جے پور اس تذکرے کو تذکرہ شعرا ء نار نول بھی کہتے ہیں۔کیوں کہ نارنولی حضرات کا ذکر کل ۱۳۵ صفحات پر پھیلا ہوا ہے۔اور جے پور کے مقامی ’’ ۶۶‘‘ شعرا ء کا ذکر ،۶۴؍ صفحات میں درج ہے۔جب کہ تذکرے میں شعرا ء کے ذکر کی ابتدا صفحہ نمبر ۵۳؍ سے ہوتی ہے۔یعنی شعرا ء کے لئے چار سو اکیس صفحات مخصوص ہیں۔جن میں ایک سو پینتیس نارنولی شعرا اور علما ء کو دئے گئے،جے پور کے ۶۶؍ شعرا ء کے حصہ میں صرف ۶۴؍صفحات آ ئے۔دیگر صفحات میں دہلی لکھنو اور دوسری جگہوں سے آ نے والے بیرونی شعرا ء کا ذکر ہے۔اسی لئے اہلِ جے پور اس کو تذکرہ شعرائے نار نول کہتے آئے ہیں۔اس تذکرے کے مرتب نے متعصبانہ ذہن کو بروئے کار لاتے ہوئے بہت جانب داری سے کام لیا ہے۔
۵۔بہار سخن(۱۹۶۳ء)
یہ شعرائے جودھپور کا تذکرہ ہے،جو شرف الدین یکتا جودھپوری نے مرتب کیا تھا لیکن بعد تقسیم ملک وہ ترک وطن کر کے حیدر آباد سندھ چلے گئے تھے،وہیں پر ان کا یہ تذکرہ شائع ہوا۔حالانکہ وہ چاہتے تھے کہ یہ تذکرہ جودھپو ر سے ہی شائع ہو لیکن قسمت کو یہ منظور نہیں تھا۔راجستھان کے شعری ادب کی تاریخ میںیہ تذکرہ سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔اس کے مرتب مو لانا شرف الدین یکتا ؔجودھپوری تھے۔جو تقسیم ملک کے بعد حیدر آ باد سندھ چلے گئے تھے۔اور وہیں ۱۹۶۳ ء میں یہ تذکرہ ادارہ ’بہار سخن‘ نے شائع کیا۔فنی نقطہ نظر سے بھی یہ ایک مکمل تذکرہ ہے۔مرتب نے ریاست جودھپور کے زیادہ سے زیادہ شعرا ء قدیم اور جدید کو اس میں شامل کر نے کی کو شش کی ہے۔۳۶۸؍ صفحات کے اس تذکرہ میں ۹۵؍ شعرا کا ذکر ہے۔شرف الدین یکتا ؔ نے ریاست جودھپور کی شاعری کو پانچ ادوار میں تقسیم کر تے ہو ئے اس تذکرہ کو ترتیب دیا ہے۔
۶۔ راجستھان کے موجودہ اردو شاعر(۱۹۶۶ ء۔ہندی)
اس کے مرتب پریم شنکر شریواستو ہیں۔یہ ہندی رسم الخط میں ہے۔جو ساہتیہ اکیڈمی،اودے پور نے ۱۹۶۶ ء میں شائع کیا۔اس میں کم و بیش ڈیڑھ سو شعرا کا ذکر ہے۔لیکن سب سے اہم بات،جو اس تذکرے کو دیگر تذکروں سے ممتاز کر تی ہے،وہ یہ ہے کہ اس میں راجستھان کے بائیس شہروں کے شعرا ء کا ذکر ہے۔اس کا مطلب یہ ہوا کہ راجستھان کے بڑے حصہ کے شعرا ء کا احاطہ کر نے کی کو شش کی گئی ہے۔ گو شعرا ء کی تعدادصرف ڈیڑھ سو ہے۔ کل صفحات ۵۲۴؍ ہیں۔مرتب نے شعرا ء کا نمو نہ کلام شامل کر نے کے ساتھ ،شاعر کے مختصر حالات اور اس کے کلام پر تنقیدی تبصرہ بھی کیا ہے۔فن تذکرہ نگاری پر یہ تذکرہ پورا اتر تا ہوا نظر آ تا ہے۔شعرا کے کلام میں جہاں اردو کے ثقیل لفظ آ ئے ہیں وہاں ان کا ترجمہ مرتب نے ہندی میں کر دیا ہے۔اردو شعرا ء کو ہندی ادب سے سیدھے طور پر جوڑ نے کی یہ ایک عمدہ کو شش تھی۔
راجستھان اردو اکیڈمی نے بھی چند شہروں کے موجودہ شعراء کے مختصر تذکرے شائع کئے،جن کی تفصیل اس طرح ہے۔
موجود شعرائے اجمیرمرتب۔فضل متین۱۹۸۷ء
تذکرہ معاصر شعرائے جودھپورشیو کمار نظام۱۹۹۱ء
تذکرہ شعرائے اودے پورشاہد عزیز۲۰۰۰ء
تذکرہ شعرائے بیکانیرعبد العزیز آزاد۲۰۰۰ء
تذکرہ شعرائے کوٹہعقیل شاداب۲۰۰۱ء
معاصر شعرائے ٹونکعزیز اللہ۲۰۱۳ء
یہ چھوٹے چھوٹے مختصر تذکرے ہیں جن میں مذکورہ شہروں کے موجودہ شعراء کا ذکر درج کیا گیا ہے۔اس طرح تذکرہ نگاری کا یہ قافلہ بڑتا ہوا اکیسویں صدی میں داخل ہو گیا۔۲۰۱۲ء میں تذکرہ نگاروں میں ایک اہم نام شاہد احمد کا بھی جڑ گیا جنھوں نے اب تک تقریباً دو درجن تذکرے مختلف موضوعات پر مرتب ہوئے ہیں۔ان کا سب سے مشہور و معروف تذکرہ ’’تذکرہ شعرائے راجپوتانہ ہے‘‘،جس کا تعارف حسب ذیل ہے،
تذکرہ شعرائے راجپوتانہ(ابتدا تا حال)تیسرا ایڈیشن،۲۰۲۰ء۔
اس کو ڈاکٹر شاہد احمد جمالی نے مرتب کیا ہے،اس میں تمام راجستھان کے شعری ادب کو جمع کرنے کی کامیاب کوشش کی گئی ہے،درجنوں شہروں کے ۹۰۰؍شعراء کو اس تذکرے میں شامل کیا گیا ہے۔دراصل مرتب نے راجستھان کے مختلف علاقوں پر لکھے تذکروں کو اس میں یکجا کیا ہے اور چند دیگر ضروری باتوں کا اضافہ بھی کیا ہے۔اس کے ضمنی عنوانات اس طرح ہیں،
راجستھان کا تاریخی و ادبی پسِ منظر
راجستھان میں اردو شاعر ی پر ایک نظر
اجمیر کا دبستانِ شاعری(ابتدا تا حال)
٭اس کے تحت،اجمیر،بیاور،نصیرآباد، اوردیگر شہروں کے شاعری ادب کا ذکر ہے۔
ہاڑوتی کا دبستان شاعری(آزادی سے قبل اور بعد)
٭اس کے تحت،بوندی،کوٹہ اور جھالاواڑ کے علاوہ ہاڑوتی کے دوسرے شہروں کے شاعروں کا ذکر کیا گیا ہے۔
مارواڑ کا دبستان شاعری(آزادی سے قبل اور بعد)
٭اس کے تحت،جودھپور،بیکانیر ،ناگور،سروہی وغیرہ جیسے شہروں سے تعلق رکھنے والے شعراء کا ذکر ہے۔
الور،بھرتپور،دھولپور،قرولی کا دبستان شاعری(آزادی سے قبل)
میواڑ کا دبستان شاعری(آزادی سے قبل اور بعد)
٭اس کے تحت اودے پور،ڈونگر پور،پرتاپ گڑھ اور بانسواڑہ وغیرہ شہروں کے شعری ادب پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
ٹونک کا دبستان شاعری
ڈھونڈھار(جے پور) کا دبستان شاعری(ابتدا تا حال)
٭اس کے تحت جے پور،شیخاواٹی،سوائی مادھوپور وغیرہ علاقوں کے شعری ادب کا جائزہ پیش کیا گیا ہے۔
میرے پیش نظر اس تذکرے کا تیسرا ایڈیشن ہے جو۰ ۲۰۲ء میں شائع ہوا تھا اس میں کل ۱۲۷۰؍صفحات ہیں۔یہ تذکرہ راجستھان کا سب سے ضخیم تذکرہ ہے۔اور بلا شبہ اس کے ذریعہ راجستھان کے شعری ادب کی ایک جامع تاریخ مرتب کرنے کی کامیاب کوشش کی گئی ہے۔
مندرجہ بالا تذکروں کے حوالوں کی روشنی میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ راجستھان میں اردو تذکرہ نگاری کا سفر ڈیڑھ سو سال سے مسلسل جاری ہے۔
add;Abdul Basit.s/o.Abdul Haleem.
village malai post malai
tehsil Hathin.dist.PALWAL.pin.121103-(Haryana)
٭٭٭
Leave a Reply
Be the First to Comment!