نام کتاب : مولانا ابوالکلام آزاد : ایک تاریخی مطالعہ  

مولانا ابوالکلام آزاد : ایک تاریخی مطالعہ 

نام کتاب : مولانا ابوالکلام آزاد : ایک تاریخی مطالعہ  

مصنف: ڈاکٹر عبدالعزیز عرفان 

مبصر: سنتوش کمار 

ریسرچ اسکالر، شعبہ اردو، دہلی یونی ورسٹی، دہلی  

صفحات: 160 

قیمت: 150روپیے 

ناشر: حضرت برہان الدین غریب اکیڈمی ، خلد آباد 

فون نمبر: 9717028565 

ہندوستان کی سرزمین پر مولانا ابوالکلام آزادکی شخصیت کسی تعارف کا محتاج نہیں ۔ وہ ہندوستانیوں کے دل وجان میں ہمیشہ زندہ ہیں ۔ ان کی شخصیت، عملی ، سیاسی ، سماجی اور ادبی حلقوں میں روشن ہوتے رہیں گی ۔ مولانا ابوالکلام آزاد1888ء میں ولادت ہوئی اور 1958ء میں وفات پائی ۔ وہ زندگی میں ہندوستان کی آزادی میں نہ صرف بڑھ چڑھ کر حصہ لیا بلکہ ہندوستانی سماج کے لیے ،ہندوستانی تعلیم کو بہتر بنانے کے لیے اپنی پوری زندگی قربان کردی ۔ انہوں نے ہندوستان میں اعتمادی کی ایک نئی جوت جگائی ۔ وقت در وقت اپنے اہل علم واہل ادب کو بھی اپنی تحریروں کے ذریعہ نہ صرف ہندوستانیوں کو متاثر کیا بلکہ پوری دنیا ان سے متاثر ہوئی ۔ ہندوستان کی آزادی میں بھی ان کی شخصیت بہت بلند نظرآتی ہے ۔ اس لیے مولانا ابوالکلام آزادکو کبھی بھی فراموش نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ 

مولانا ابوالکلام آزادکی علمی ، ادبی ، سیاسی پہلوؤں پر نہ صرف روشنی ڈالی گئی ہے بلکہ ان کی وفات کے بعد ان پر بہت کچھ لکھا گیا ہے ، لکھا جارہا ہے اور آئندہ بھی لکھا جاتا رہے گا ۔ جیسے مالک رام نے ’تذکرہ غبار ِ خاطر‘ ،عرشی ملسیانی نے ’’جدید ہندوستان کے معمار مولانا ابوالکلام آزاد ‘‘ محمد ضیاء الدین انصاری نے ’’مولانا ابوالکلام آزاد‘‘ پروفیسر خلیق احمد نظامی نے ’’مآثر ابوالکلام آزاد‘‘ شورش کاشمیری نے ’’مولانا آزاد‘‘ قاضی عدیل عباسی نے ’’تحریک خلافت‘‘ محمد فاروق قریشی نے ’’ جیل میں آزاد‘‘ محمودالٰہی نے ’’انتخاب تذکرہ ‘‘ عبداللطیف اعظمی ’’سوانح عمری آزاد ‘‘ اور ضیاء الحسن فاروقی نے ’’ مولانا ابوالکلام آزاد ‘‘ وغیرہ لکھ کر مولانا آزاد کی ہمہ گیر شخصیت کو چار چاند لگائے ہیں ۔ اس طرح ان پر تمام کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں ۔ یہ تمام کتابیں ان کے متعدد گوشوں کو اجاگر کرتی ہوئی روشن کرتی ہیں۔ دور حاضر میں بھی ان پر کتابیں اور مضامین شائع ہورہے ہیں ۔ اور آئندہ بھی ہوتے رہیں گے ۔ ہندوستان کی سرزمین پر مہاراشٹرا اسٹیٹ اردو زبان وبیان کے لیے بہت ہی زرخیز رہا ہے اورنگ آباد ضلع کے مشہور ومعروف درجنوںقلم کار ہیں ۔ جن میں ڈاکٹر عبدالعزیز کی تین درجن سے زیادہ کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں۔ موصوف کی ’’مولانا ابوالکلام آزادوعدالتی بیانات کی روشنی میں‘‘ ،’’ گلدستہ ٔ آزاد‘‘ شائع ہوئی ۔ ڈاکٹر عبدالعزیز عرفان کی تازہ کتاب ’’ مولانا ابوالکلام آزاد:ایک تاریخی مطالعہ‘‘ آپ سب کی نظر ہے ۔ یہ کتاب مولانا آزاد پر تمام مختلف مضامین کا مجموعہ ہے ۔یہ کتاب تحقیقی اور بہت تلاش کے بعد مکمل ہوپائی ہے ۔ یہ کتاب مختلف موضوعات کا نہ صرف احاطہ کرتی ہے بلکہ معلومات بھی فراہم کرتی ہے ۔  

ڈاکٹر عبدالعزیز عرفان کی مرتبہ کردہ کتاب ’’مولانا ابوالکلام آزاد: ایک تاریخی مطالعہ‘‘ مضامین کا مجموعہ ہے ۔ یہ کتاب ایک دستاویزی کی حیثیت رکھتی ہے ۔ اس میں کل 14مضامین شامل ہیں یہ کتاب ڈاکٹر شاہدہ مناف کے ذریعے منظر عام پر آئی ہے ۔ ڈاکٹر شاہدہ لمبے عرصے سے شعبۂ اردو راجہ چھتر پتی کالج بلڈانہ میں خدمات انجام دے رہی ہیں ۔ وہ اس کتاب سے متعلق لکھی ہیں: 

’’ ڈاکٹر عبدالعزیز عرفان نے مولانا آزاد کے اہم موضوعات پر قلم اٹھایا ہے ،مولانا کی حیات ادب وصحافت اور سیاسی خدمات کو مختصراًور جامعیت کے کو زہ میں بند کیا ہے ۔ یقینا ان مضامین کی اشاعت سے طلبہ اور عام قارئین مولانا کے متعلق بہت سی معلومات حاصل کر سکیں گے ۔ یہ کتاب ان کے لیے ضرور مفید اور معاون ثابت ہوگی ۔ ڈاکٹر صاحب نے مولانا کے نئے نئے پہلوؤں کو سپرد قلم کیا ہے۔ان سب کا تاریخ کی روشنی میں جواب دیا ہے ۔ معروف اور معتبر مصنفین کے حوالے بھی دئے ہیں۔تاریخ نگاروں کی اہمیت مولانا آزاد کے تاریخی شعور کی خصوصیات مولانا آزاد کی تحریک آزادی میں شمولیت وغیرہ باتوں کا مفصل ذکر کیا ہے ۔ ‘‘ (ص۔ 09) 

یہ کتاب ڈاکٹر عبدالعزیز عرفان کے مضامین کا مجموعہ ہے ساتھ ہی ساتھ یہ تحقیقی علم میں اضافہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ ڈاکٹر عبدالعزیز اردو زبان کے علاوہ عربی ، فارسی اور انگریزی زبان پر قدرت رکھتے ہیں ۔ یہ کتاب ایک اہم مضمون ’’انڈیا ونس فریڈیم‘‘ یعنی ہندوستان کی آزادی کی آخری انگریز تصنیف 1988ء میں دہلی ہائی کورٹ کے آڈر پر منظر عام پر آچکی ہے ۔  

زیر نظر کتاب ’’مولانا ابوالکلام آزاد: ایک تاریخی مطالعہ ‘‘ میں عبدالعزیز عرفان کے کل14مضامین شامل ہیں جن کے مختلف نام اس طرح ہیں ۔ (۱)عرض ِ مصنف : ڈاکٹر عبدالعزیز عرفان (۲)ایک تاثر : مؤلف ڈاکٹر شاہدہ مناف (۳) اردو ادب میں تاریخ نگاری (۴) مولانا آزاد بحیثیت ایک بے مثال ادبی شخصیت (۵) مولانا آزاد کی تحریک آزادی میں شمولیت ‘‘ (۶) مولانا آزاد عدالت کے کٹہرے میں (۷) مولانا آزاد کا تاریخی شعور وادراک (۸) مولانا آزاد کے بیرونی ممالک کا سفر (۹) مولانا آزاد کی تعلیم کے بارے میں (اعتراض کا جواب)(۱۰) مولانا آزاد تقسیم بنگال سے تقسیم ہند تک (ایک سرسری جائزہ )۔مولانا آزاد کی خودنوشت سوانح عمریاں (مختصر جائزہ ) (۱۱) تذکرہ (۱۲) آزاد کی کہانی خود ان کی زبانی (۱۳) غبارِ خاطر (۱۴) انڈیا ونس فریڈم(ہماری آزادی ) وغیرہ ۔ یہ تمام مضامین اپنے آپ میں قابل تعریف ہیں۔ ڈاکٹر عبدالعزیز عرفان اس کتاب سے متعلق خود لکھتے ہیں : 

’  ــــزیر نظر کتاب ’’مولانا ابوالکلام آزاد:ایک تاریخی مطالعہ ‘‘ بھی مختلف مضامین کا مجموعہ ہے ، جس میں مولانا آزاد کے بارے میں عنوانات کے تحت مضامین سپرد قلم کیے گئے ہیں ۔مولانا آزاد کی اور بیرون ِ ممالک کے سفر کے متعلق اعتراضات کیے گئے ہیں تو ان کا جواب تاریخ کی روشنی میں تحریر کیا ہے ۔ مولانا آزاد تعلیم حاصل کرنے کے لیے الازہر یونیورسٹی گئے تھے ، جس کے لیے بیرونی ممالک کا سفر کیا تھا اور وہ انگریزی زبان سے واقف نہیں تھے؟، ان کے سوالات کے جوابات میں روشنی ڈالی ہے ، تمام مضامین مولانا ابوالکلام آزاد اور ان کے تاریخی واقعات پر مشتمل ہیں ، اس لیے کتاب کا عنوان ’’مولاناابوالکلام آزاد : ایک تاریخی مطالعہ ‘‘ رکھا ہے یہ مضامین مولانا آزاد کے بارے میں روشنی ڈالتے ہیں ، نئے گوشوں سے بھی واقفیت ہوتی ہے اور ان کے تاریخی نقوش اجاگر ہوتے ہیں ۔‘‘(ص۔05) 

یہ کتاب معلومات کی حیثیت سے بھی کافی مفید ثابت ہوگی ۔ ڈاکٹر عبدالعزیز نے بہت خوبصورت کتاب منظر عام پر لائی ہے ۔یہ کتاب نہ صرف قارئین کی معلومات میں اضافہ کرتی ہے بلکہ مولانا آزاد کے تمام پہلوؤں کو اجاگر بھی  کرتی ہے ۔  

زیر نظر تبصرہ کتاب ’’مولانا ابوالکلام آزاد: ایک تاریخی مطالعہ‘‘ میں تقریباً ۱۴ مضامین ہیں ۔ہر ایک مضمون قابل ذکر ہے ۔ یہ کتاب کی اہمیت کو بھی بڑھاتی ہے ۔ ڈاکٹر عبدالعزیز لکھتے ہیں ۔  

’’مختصر یہ کہ ہماری آزادی مولانا آزاد کی دلی جذبات کا اظہار خیال ہے ۔ جو ان کے دل میں پوشیدہ تھے ۔ جن باتوں کو وہ ناپسند کرتے تھے انہیں تحریری طور پر ان اوراق میں بیان کیا ہے۔مولانا کے بیشتر خیالات اور رائے بحیثیت کانگریس صدر تھیں ، لیکن آخر میں انہیں مایوس ہونا پڑا۔ خصوصاً ۱۹۴۶ء ،۱۹۴۷ء،اور ۱۹۴۸کے چند واقعات اور حالات سے مایوس ہو چکے تھے ۔ یہی وجہ تھی کہ انہوں نے عہد صدارات قبول نہیں کیا تھا ، چنانچہ آپ نے ساتھیوں سے اپنے اختلافات یا ان کے تئیں اپنی ناپسندیدگی کی جانب اشارے کئے ہیں ۔غبارِ خاطر کی طرح دل کا غبار نکلا ہے۔‘‘(ص،127) 

اس سے یہ صاف ہو جاتا ہے کہ یہ کتاب ایک بہترین کتاب ہے ۔ یہ مولاناابوالکلام آزاد کے متعلق اضافہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ ڈاکٹر موصوف کی طرزِ تحریر بھی بالکل صاف اور سادہ اور عام فہم نظر آتی ہے ۔زبان آسان ہے اور بیان کرنے کا انداز بھی بہتر ین ہے۔ جس سے قارئین کو بالکل سمجھنے میں بآسانی ہوگی ۔ یہ کتاب ڈاکٹر عبدالعزیز عرفان کی عمدہ کا وش کا نتیجہ ہے ۔ سرورق دیدہ زیب ہے اور کاغذ عمدہ ہے ۔ ٹائپنگ کی غلطیانہ کے برابر نظر آتی ہے ۔ اس کے تمام مضامین بے حد دلچسپ ہیں، قارئین اس کا مطالعہ کیے بغیر نہیں رہ سکتے ہیں ۔  

٭٭٭ 

Leave a Reply

2 Comments on "نام کتاب : مولانا ابوالکلام آزاد : ایک تاریخی مطالعہ  "

Notify of
avatar
Sort by:   newest | oldest | most voted
Muhammad umar
Guest

Sir yh book download ksy ho gi pdf ma chy plz help me

Muhammad umar
Guest

Sir yh mara what’s app number hy is pr plz send kr da 03087490378

wpDiscuz
Please wait...

Subscribe to our newsletter

Want to be notified when our article is published? Enter your email address and name below to be the first to know.