سفرنامہ فن اور نوعیت
وسیم احمد راتھر
ریسرچ اسکالر
خواجہ معین الدین چشتی، لینگویج یونیورسٹی، لکھنؤ
(Safarnama: Fan aur Naueyat by Waseem Ahmad Rather)
انسانی زندگی میں سفرکی اہمیت ہرزمانے میں رہی ہے۔ سفرانسانی زندگی کی ناگریز حقیقت ہے۔ اسے وسیلہ ظفر بھی کہہ سکتے ہیں۔ سفر متعدد مقاصد کے لئے اختیار کیاجاتاہےمثلاً کبھی تجارتی اور معاشی زندگی کے لئے سفر اختیار کیاجاتاہے تو کبھی اسے حصولِ علم اور ترویج علم کے لئے وسیلہ بنایاجاتاہے۔ یہ نئے علاقوں اور خطوں کی دریافت کابھی ذریعہ ہے۔ ہرانسان خالق کائنات کی کاریگری ، دستکاری اور خوبصورتی کے نمونے دیکھنے کے لئے شہروں ، دیہاتوں، جنگلوں، پہاڑوں، سمندروں ، دریاؤں ، صحراؤں اور آبشاروں میں سرگرداں ہے۔ کائنات کے مخفی رازوں کاانکشاف سفر کی ہی بدولت ہے۔
سفرنامہ اردو نثر کی غیرافسانوی اصناف میں بہت ہی اہم صنف ہے۔ انسان بنیادی طور پر تغیرپسند واقع ہواہے۔ یکسانیت سے جلد اکتاجاتاہے۔ نئی اشیاء کودیکھنے اور نئی باتوں کومعلوم کرنے کی خواہش بھی اس کی فطرت میں داخل ہے۔ یہی چیزیں اسے سفرکی طرف مائل کرتی ہیں۔ سفرنامہ اپنے عہد کاآئینہ ہوتاہے اور اس میں سماجی، مذہبی، سیاسی، تہذیبی، جغرافیائی، تاریخی اور اقتصادی حالات کی عکاسی کابہترین نمونہ مل جاتاہے۔ سفرنامہ قوموں اور ملکوں کے حالات سے واقفیت کاذریعہ ہوتاہے۔ نت نئی چیزوں کودیکھنے کی خواہش بھی سفر سے پوری ہوتی ہے۔
سفرنامہ سفر سے مشتق ہے جوعربی زبان کالفظ ہے جس کے معنی مسافت طے کرنایامسافت قطع کرنے کے ہیں۔ نوراللغات میں مولوی نورالدین نیئر نے لفظ سفرنامہ کے معنی اس طرح لکھےہیں:
سفر کے حالات اور سرگذشت”[ مولوی نورالدین نیئر، نوراللغات، لکھنؤ نیئر پریس، 1344ھ، ص266]
فرہنگ آصفیہ میں سفرنامے کے معنی اس طرح تحریر کئے گئے ہیں:
سفرنامہ اسم مذکر: سیاحت نامہ، سفر کی کیفیت، روزنامچہ ، سفرکے حالات اور سرگذشت سفر”[ مولوی سید احمد دہلوی، فرہنگ آصفیہ، قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان، نئی دہلی، 1998، ص1168]
ڈاکٹرجمیل جالبی کے مدونہ قومی انگریزی اردو لغت میں Travelکے معنی یوں بیان کیاگیاہے۔
سفر وسیاحت کے دوران پیش آمدہ واقعات ومشاہدات کابیان”[ ڈاکٹرجمیل جالبی، قومی انگریزی اردو لغت، دہلی ایجوکیشنل پبلشنگ ہاؤس، ص2129]
ڈاکٹرعبدا لحق نے اپنے تدوین کردہ انگریزی اردو لغت The Standard English Urdu Dictionary میں Travelougeکے جومعنی تحریر کئے ہیں وہ اس طرح ہیں:
باتصویر لکچر سیاحت کی مہم وغیرہ پریاتقریر متعلق سیاحت ؛داستان سفر”[ ڈاکٹرعبد الحقThe Standard English Urdu Dictionaryنئی دہلی، انجمن ترقی اردو ہند، 1994، ص1345]
سفرنامہ کی مذکورہ بالاتعریفوں پرغورکرنے سے حقیقت بھی ظاہر ہوتی ہے کہ کسی مشاہدے یاواقعے کے وقوع تجربات کے اثرات لازماً مسافر یاسیاح کے قلب پربھی مرتب ہوتے ہیں اور اس کے نتیجے میں قلب کے اندر کچھ احساسات اور کیفیات بھی پیداہوتی ہیں جنہیں مسافر اور سیاح سفرنامہ میں تحریر کرنے سے صرف نظرنہیں کرسکتے۔ ایسانہیں ہوسکتا ہے کہ سفرنامہ نگار کسی منظرکامشاہدہ کرے یااسے واقعات اور تجربات پیش آئیں اور اس کے قلب پر ان کاکچھ اثرنہ ہو۔ چنانچہ یہ حقیقت ہے کہ قلبی کیفیات سفرناموں میں بہت نمایاں حیثیت رکھتی ہیں۔ اس طرح یہ کہاجاسکتاہے کہ مصنف سفرنامہ اپنی تحریر میں جہاں سفرکے مشاہدات ،واقعات اور تجربات کوتحریر کرتاہے وہیں وہ اس میں اپنی قلبی کیفیات واحساسات کوبھی شامل کرتاہے۔ نفیسہ حق سفرنامے کی تعریف پر یوں روشنی ڈالتی ہیں:
سفرنامہ عربی زبان کالفظ ہے جس کے معنی مسافت طے کرنا، سیاحت کے لئے نکلنا، ایک جگہ سے دوسری جگہ جانا ، ایک شہر سے دوسرے شہر منتقل ہونا کے ہیں۔ اردو زبان میں یہ لفظ عربی سے مستعار ہے اور انہیں معنوں میں استعمال ہوتاہے”۔[ نفیسہ حق، سفرنامہ فن اور جواز، مشمولہ سہ ماہی رسالہ الزبیر، سفرنامہ نمبر، ص36-37]
انسان کی کامیابی وکامرانی کاانحصار سفر پرہے ۔ سفر سے انسانی قدر ومنزلت میں اضافہ ہوتاہے۔ اگرعالمی تاریخ پرنگاہ ڈالیں تو معلوم ہوتاہے کہ جتنی بھی معزز شخصیات دنیا میں آئیں تمام لوگوں نے سفرکئے۔ سفرکی وجہ سےآج بھی ان کانام لیاجاتاہے۔ سفرسے انسان کاتجربہ وسیع ہوتاہے۔
سفرنامہ ایک بیانیہ صنف سخن ہے جس میں سیاح چشم دید واقعات اور مشاہدات کو قاری کے سامنے تحریری طور پر پیش کرتاہے۔ سفرنامہ کامقصد ہی اپنے تجربات ومشاہدات کودوسروں تک پہنچانا ہے۔ سفرنامہ میں خارجی حقائق ومشاہدات کی نسبت داخلی تاثرات زیادہ ہوتے ہیں۔ اس ضمن میں تحسین فراقی رقمطرازہیں:
سفرنامہ کاشمار اردو کی بیانیہ اصناف میں ہوتاہے۔ سفرنامہ چونکہ چشم دید واقعات پرلکھاجاتاہے اس لئے اس کی اساسی سطر ہے۔ بادی النظرمیں سفرکے ساتھ انجانے دیسوں کی سیر، نئی فضاؤں سے واقفیت اور انوکھے مناظر کاتصور وابستہ ہے”۔[ تحسین فراقی، مقدمہ عجائبات فرنگ، از یوسف کمبل پوش، ص67]
انسانی زندگی میں سفر کی اہمیت ہرزمانے میں رہی ہے۔ چاہے وہ سفرکسی بھی نوعیت کاہو۔ جدید ٹکنالوجی کی ایجاد سے انسانی زندگی میں غیرمعمولی تبدیلی آئی۔ ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچنے میں آسانی ہوگئی۔ انسانی آبادی کی بڑھتی ہوئی ضرورت کے ساتھ سیروسیاحت میں ترقی ہوتی گئی۔ ایک جگہ کے لوگ دوسری جگہ تحصیل علم وتجارت اور سیروسیاحت کے لئے سفرکرنے لگے۔ جس کے نتیجے میں یہ مختلف اقوام عالم سے آشناہوئے۔ یہ لوگ جب ایک شہر سے دوسرے شہر جاتے تھے تو وہاں کے بارے میں زیادہ معلومات حاصل کرکے اپنے وطن واپس آکر لوگوں کو ان سے باخبر کرتے۔آہستہ آہستہ یہ روایت تحریری شکل میں تبدیل ہوتی گئی اور سیاح اپنے مشاہدات کو کتابی شکل بھی دینے لگے ۔ یہیں سے سفرنامے کاآغازہوا۔
سفرنامے کاشماراردو ادب کی بیانیہ صنف میں ہوتاہے۔ جس میں کئی اصناف کوبرتاجاتاہے۔ سفرنامہ نگار اپنی ضروریات کے مطابق اپنے موضوعات اور جذبات کے اظہار کے لئے تاریخ، مکتوب، ڈائری، روزنامچہ اور خود نوشست کی تکنیک اور اسلوب سے مدد لے کر اپنی سفری روداد کوبیان کرتاہے۔ تاہم سفرنامہ اپنے اندر دیگر ادبی اصناف کوسمونے کے باوجود اپنی انفرادی حیثیت کوقائم ودائم رکھتاہے۔ فنی اعتبار سے سفرنامہ کی تکنیک شروع سے آخرتک بیانیہ ہوتی ہے جبکہ موضوعات کے حوالے سے سفرنامے سیاسی، مذہبی، تاریخی، جغرافیائی اور تحقیقی نوعیت کے ہوتے ہیں۔ ہیئت کے اعتبار سے روزنامچوں، خطوط اور روداد کی شکل میں دکھائی دیتے ہیں۔
سفرنامہ ایک غیرافسانوی صنف نثر ہے جس کی اقسام میں وسعت پائی جاتی ہے سفرنامہ نگار ایسی تحریر رقم کرتاہے جس میں وہ روزمرہ زندگی میں پیش آنے والی رونقوں اور دلچسپیوں کوبیان کرتا ہے اور جس خطے یاملک کاوہ سفرکرتاہے اس سے متعلق لوگوں سے معلومات حاصل کرکے قارئین کے علم میں اضافہ کرتاہے۔ اس قسم کے سفرنامے لکھنے کے لئے سفرنامہ نگار قارئین کی علمی استعداد میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے لئے دلچسپی کاسامان بھی مہیاکرتاہے۔
دوسری قسم ایسے سفرناموں کی ہے جس میں عام دلچسپیوں اور رونقوں کے علاوہ کسی خطے یاملک سے متعلق یاسفارتی یاکسی اور افادی پہلو کوبیان کرتاہے جس سے وہاں کے باشندگان کی علمی سطح کااندازہ لگایاجاسکتاہے اور ایک ایسا سفرنامہ بھی وہ تحریر کرتاہے جس میں وہ تاریخی، جغرافیائی اور مذہبی معلومات فراہم کرنے کافریضہ سرانجام دیتاہے۔
زمانہ قدیم کے سفرنامے تقریباً گائڈ بکوں کی حیثیت رکھتے تھے۔ ان میں جغرافیائی خدوخال، تہذیبی آثار، مذہبی معلومات، حیوانات ونباتات اور سبزیوں، پھلوں کے ساتھ دیگرفصلوں کے حوالے سے معلومات قارئین کے علم میں لائی جاتی تھیں۔ لیکن اردو کے اولین سفرنامہ نگار یوسف خان کمبل پوش نے سفرنامے کی اس روایت سے ہٹ کر ذاتی تاثرات کوداخل کرکے سفرنامے کوایک نئے راستے پر گامزن کردیا۔ اس وجہ سے جہاں سفرنامے کوہیئت کے اعتبار سے مختلف اقسام میں تقسیم کیاجاتاہے ،وہیں پر مختلف نقادوں نے اس کی موضوعات کے اعتبار سے اقسام کابھی ذکرکیاہے۔ مرزاحامد بیگ سفرنامے کی قسموں کے تعلق سے رقمطرازہیں:
یوں تو سفرنامے کی دوقسمیں ہوں گی یعنی (1) ادبی سفرنامہ (2) محض سفری احوال۔ اس دوسری قسم میں مزید تین اقسام کے سفرنامے دکھائی دیتے ہیں (1) محض معلومات فراہم کرنے والے غیر تخلیقی انداز کے سفرنامے (2) نجی یاداشتوں کے مماثل سفرنامے جوآپ بیتی کاخام مواد بن سکتے ہیں(3)ا خبارات اور ڈرائنگ روم رسالوں کاپیٹ بھرنے والے سفرنامے جومحض عشق بازی کے چٹخارے کے لئے لکھے جاتے ہیں۔ ۔۔۔ادبی سفرنامہ لکھنے والوں میں دو طرح کے صاحب قلم دکھائی دیتے ہیں(1)ادیب جنہوں نے اپنے سفرکے بیانیہ کو بھی بیان کی حد تک تخلیقی نہج عطا کردی(2) فطری سیاح کے سیاحت نامے، واضح رہے کہ مسافر اور سیاح کا سفر سے متعلق اندازیکسر جداگانہ نوعیت کاہوتاہے “۔[ ڈاکٹرمرزاحامدبیگ ، اردو سفرنامے کی مختصر تاریخ، اورینٹ پبلشرز، لاہور، ص11]
خالد محمود نے اپنی کتاب اردو سفرناموں کاتنقیدی مطالعہ میں سفرکے کئی اقسام بیان کئے ہیں:
سفر کواپنے مقاصد اور محرکات کے اعتبار سے کئی حصوں میں تقسیم کیاجاسکتاہے۔ مثلاً مذہبی سفر، ادبی سفر، تعلیمی اور علمی سفر، کاروباری یاتجارتی سفر، سیاسی سفر، شاہی سفر، جنگی سفر، مہماتی سفر، خیالی یاتصوراتی سفر، ہجرت اور تفریحی سفر”۔[ ڈاکٹرخالد محمود، اردو سفرناموں کاتنقیدی مطالعہ، مکتبہ جامعہ لمیٹڈ، نئی دہلی، 1995ء، ص17]
اردوسفرناموں کی درجہ بندی کی جائے تو اس کی دوبڑی قسمیں سامنے آتی ہیں:
الف: عام سفرنامے ب: مذہبی سفرنامے
عام سفرنامے سے مراد ملکی اور غیرملکی سیاحت کی روداد پرمشتمل وہ سفرنامے جوحج ،عمرہ اور ممالک اسلامیہ سے الگ ہیں۔ اردومیں تحریر کئے گئے سفرناموں میں سب سے بڑا ذخیرہ اسی نوع کے سفرناموں پرمشتمل ہے۔
انسان کی زندگی میں جوچیز سب سے اہم ہوتی ہے وہ انسان کامذہب ہوتاہے۔ جوانسان کو سلیقے سے زندگی کے آداب اور اصول بھی سکھادیتاہے۔ مذہبی سفرناموں کوجب ہم دیکھتےہیں تو ان میں زیادہ تر سفر حج اور مقامات مقدسہ کی زیارت سے تعلق رکھتے ہیں۔
Waseem Ahmad Rather
Research Scholar, Dept. of Urdu
Khwaja Moinuddin Chishti Language University, Lucknow
Add: Haji Shukur-ud-Din Mohalla, Distt: Bandipora (J.K.) Pin: 193501
Mob: 6005931400
Leave a Reply
Be the First to Comment!