کیوں؟ پروفیسر ابن کنول کے سانحہء ارتحال پر
کیوں؟
پروفیسر ابن کنول کے سانحہء ارتحال پر
شاہد انور
بچھڑنا ایک فطرت ہے
مگر بے ساختہ عہد شناسائی اگر ٹوٹے
تو اک احساس ہوتا ہے
مگر یہ بھی حقیقت ہے
بچھڑنا اور فنا ہونا، نظام کُل ہے قدرت کا
جو اک احساس ہی تو ہے!
تبسم جن لبوں پر رقص فرما ہو
قضا کی مار سے وہ لب اگر خاموش ہوجائیں
پتنگے شمع محفل کی لہکتی، جھومتی لو پر
مٹادیتے ہیں ہستی کو
گلستان محبت سے مہکتے گل کا
شاخوں سے جدا ہونا
مثالیں ہیں بچھڑنے کی
مگر وہ داغ ہائے دل کے ان روٹھے ہوئے اشک رواں میں تو
ہمیشہ زندہ رہتے ہیں
خدائے برتر و برحق
اجازت ہو تو تیری بارگاہ معتبر میں اک
سوال عاجزانہ ہے
یہاں سے جانے والے تو بچھڑ جاتے ہیں ایک پل میں
مگر ان کی سنہری یاد ذہنوں سے
بچھڑتی کیوں نہیں آخر؟؟
٭٭٭
Leave a Reply
Be the First to Comment!