اردو زبان کی ترویج و ترقی میں  نیشنل بک ٹرسٹ آف انڈیا کاحصّہ

 مشتاق ا حمد،

( پی،ایچ،ڈی اسکالر)،  شعبۂ اردو کشمیر یونیورسٹی سرینگر کشمیر، 9419780803

            نیشنل بک ٹرسٹ انڈیا ایسا واحد قومی ادارہ ہے جو عام آدمی کے لیے کتابیں لکھوا کے ، ترجمہ کراکے یا مرتب کراکے شائع کرتاہے۔یوں تو ملک میں اس طرح کے کئی ادارے ہیں جو کتابوں کی اشاعت کا کام کرتے ہیں۔مثال کے طور پر این سی ای آر ٹی(NCERT) اسکولوں میں زیرِ تعلیم بچوں کے لیے کتابیں تیار کرتی ہے  اس کے علاوہ مختلف ریاستوں میں اپنے نصابی کتب کے بورڈس (Boards)ہیں۔یہ بورڈ بھی اپنے طور پرکتابیں شائع کرتے ہیں۔ بعض ریاستوں میں یہ کام سکول ایجوکیشن کے بورڈس کے ذمہ کردیاگیا ہے ۔قومی سطح پرICHRتاریخ کی کتابوں کو شائع کراتاہے۔ICRS تہذیب وتمدن پر کتابیں شائع کرتاہے یا ان کی اشاعت کے لیے مالی تعاون دیتاہے۔قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان صرف اردو کتابوں پر توجہ کرتاہے۔ساہتیہ اکادمی کے حیطۂ عمل میں صرف ادبی تصانیف او رادبی ترجمے آتے ہیں لیکن نیشنل  بک ٹرسٹ کا دائرہ کار نہایت وسیع ہے۔اس کے دائرہ کار میں تاریخ ، جغرافیہ، تہذیب،تمدن، طب، سائنس او ردیگر موضوعات سبھی طرح کی چیزیں آتی ہیں۔

            نیشنل بک ٹرسٹ نو زائیدہ بچوں سے لے کر ضیف العمر لوگوں تک کی دلچسپی او ران کے لیے کار آمد موضوعات پرکام کرتی ہے۔نو زائیدہ بچو ں کی پرداخت کے لیے جو مواد تیار کرکے کتابی صور ت میں شائع کیاجاتاہے وہ ا ن کی پیدائش سے پہلے ان کے مائیں پڑھتی ہیں او ران کتابوں میں دئیے ہوئے مشوروں او رنسخوں پر عمل کرتی ہیں۔

            بچوں کی دلچسپی کے لیے مختلف قوموں،ملکوں او رخطوں کی کہانیاں مرتب کر کے یا ترجمہ کرکے شائع کی جاتی ہیں،  بچوں میں اس سے نہ صرف اچھے شہری بننے کی صلاحتیں پیدا ہوجاتی ہیں بلکہ ان میں ہمدردی، رہنمائی، اتفاق، بہادری او رایثار کا جذبہ پیدا ہوجاتا ہے ۔بچے چونکہ کہانیوں کو بڑی دلچسپی اورلگن کے ساتھ پڑھتے ہیں او ریہ عمر ایسی ہوتی ہے کہ ذہن پر کہانیوں کے اخلاقی نتائج فوراً نقش ہوجاتے ہیں او ر ان کے دل میں امنگ پیدا ہوجاتی ہے کہ وہ کہانی کے ہیرو کی طرح سے بہادری کے کام کریں۔بلکہ وہ ان کی طرح سے عمل کرنا چاہتے ہیں۔ جانوروں، پھولوں اور دوسری ذی روح یا غیر ذی روح اشیاء پر کتابیں ان کو کم عمری میں ایسی معلومات فراہم کرتی ہیں، جو زندگی بھر ان کے ساتھ رہتی ہیں۔یہ معلومات وہ بڑے ہوکر دوسروں تک منتقل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔اس عمل سے یہ معاشرہ اچھی بنیادوں پر استوار ہوتاہے۔

            نیشنل بک ٹرسٹ نے بچوں کے لیے وہی کتابیں شائع کرائیں جن کو بچے اپنی خوشی سے پڑھ سکیں۔گیجو بھائی بدھیکا کی تصنیف کردہ کتاب،میری گائے،مترجم خالد اشرف ہویا سجاد رضوی کی ترجمہ کردہ کتاب’آؤ ہنسیں’ ہو، گوپی چند نارنگ کی تصنیف کردہ کتاب’ پرانوں کی کہانیاں’ ہو یا دیبا شیش دیب کی کتاب’آم کی کہانی’ یدھ جت سین گپتا کی کتاب ‘کوے کی کہانی’ ہو یا سنت سورتی کی ‘ چڑیا گھر کی سیر’ غرض بک ٹرسٹ نے بچوں کی کتابوں کی طرف راغب کرنے کی پوری کوشش کی کیونکہ پڑھے لکھے اچھے بچے ملک و قوم کے اچھے مستقبل کی ضمانت ہوتے ہیں ۔اگر بچے علم و ادب کی حقیقتوں او رلطافتوں سے بے خبر رہیں گے توپوری قوم بگڑ کر دوسرے ممالک کی محتاج ہوجائے گی او روہ غلامی کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہوگی۔

            نیشنل بک ٹرسٹ کی طرف سےنوجوانوں کے لیے ان کی دلچسپی کے موضوعات پرکتابیں شائع ہوتی ہیں‘ جو ایک تو ان کی مروجہ رسمی تعلیم میں مدد کرتی ہیں او ردوسرے فرصت کے اوقات میں ان کو پڑھنے کے لیے فاضل مواد ملتاہے۔اس سے دو فائدے ہوتے ہیں ایک تو ان کافرصت کاوقت صائع نہیں ہوتا او ردوسرے ان کو فرصت کے وقت کے صحیح استعمال کی تربیت ملتی ہے۔یقینا اس کا نتیجہ’’آم کے آم گٹھلیوں کے دام،‘ کی صورت میں ملتاہے ۔وجے مرچنٹ کی ’’ کرکٹ‘‘ ہو یا بچندری پال کی ’’میرا ایورسٹ کاسفر‘‘ ہو لڑکے لڑکیاں اس سے بڑا اچھا اثر لیتے ہیں ۔کھیلوں میں دلچسپی پیدا ہوتی ہے او رمہم جوئی کا شوق بڑھتا ہے۔

            عام بزرگوں کے لیے بڑھا پے کی ضرورتوں او رصعوبتوں کے اعتبار سے مواد تیار کراکے شائع کیا جاتاہے اور پھر دوسری زبانوں میں بھی ترجمہ کراکے شائع کیاجاتاہے۔مثال کے طور پر ’’عام بیماریوں‘‘،’’دل کی بیماریاں‘‘،’’ غذا‘‘،’’ورزش‘‘،’’ اچھی صحت‘‘وغیرہ یہ کتابیں ادھیڑ عمر کے لوگوں کے لیے نہایت کار آمد او رمفید ہیں۔

            نیشنل بک ٹرسٹ نے نوجوانوں میں فرصت کے اوقات کے لیے مشغلوں کے طور پر اپنائے جانے والے کاموں پر بھی کتابیں تیار کروائیں۔جن میں مختلف سبزیا ں اُگانا‘ ہاکی کاکھیل‘ ریل گاڑی، پھول اورمیں،کتابوں کی انوکھی دنیا، فوری علاج ، کاشت کاری اور کھلونے بنانا وغیرہ شامل ہیں۔

            نیشنل بک ٹرسٹ نے بعض ایسی کتابیں بھی شائع کی ہیں جو پیشہ وروں کو کافی مدد دے سکتی ہیں ۔مثال کے طور پر پرنٹنگ انڈسٹری پر او راس کے تاریخ پر ٹرسٹ نے کتاب شائع کرائی جو اس کا م میں دلچسپی رکھنے والوں کے لیے بہت ہی مفید ہے۔اس طرح کاغذ سازی پرکتاب شائع کردی۔ سنجیدہ قارئین کے لیے تاریخ، جغرافیہ او رادب پر بیسیوں کتابیں شائع کرائیں۔جو ان کے مطالعے میں رہتی ہیں۔یہ کتابیں سستی ہیں ان کا Getupاچھاہے اور آسانی سے دستیاب ہیں۔اگر کوئی پرائیویٹ پبلشر ان کتابوں کو شائع کرے تو ان کی قیمتیں زیاد ہ ہوں گی اور طباعت بھی معیاری نہیں ہوگی۔

            دوسری زبانوں کی طرح  نیشنل بک ٹرسٹ نے اردو میں بھی اس طرح کے کام کیے ، جس سے نہ صرف اردو کے قاری کو بلکہ خود اردو زبان کونہایت فائدہ ہوا۔ ان موضوعات کی ضرورت کے اعتبار سے اردو میں نئی اصطلاحیں وضع ہوئیں، نئے الفاظ آئے او ر نئے محا ورے کو فروغ ملا۔قومی سطح پر اردو کی کتابوں کی تشہیر ہوئی اورریاستی، قومی اوربین الاقوامی سطح پر کتاب میلوں میں اردو کی کتابیں شا مل کردی گئیں۔اس طرح سے اردو کی کتابیں نہ صرف یہ کہ ملک کے کونے کونے تک پہنچیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی لوگوں کو یہ معلوم ہوا کہ اردو میں کتابیں لکھی جاتی ہیں اور شائع ہوجاتی ہے۔

            نیشنل بک ٹرسٹ انڈیا کی کوششوں سے اردو کو سب سے بڑا فائدہ یہ ہوا کہ اردو والوں کو یہ معلوم ہوگیا کہ دنیا میں شاعری ، افسانوں او رناولوں کے علاوہ کچھ اور بھی ہے۔بک ٹرسٹ کی کوششوں کی وجہ سے اردو میں ایسے موضوعات آگئے جن سے اس کے علمی زبان بننے کی راہ ہموار ہوگئی۔آج کوئی نہیں کہہ سکتا کہ اردو میں جدید سائنسی علوم منتقل نہیں ہوسکتے۔اس کے لیے اردو والوں کو بک ٹرسٹ کا شکر گذار رہنا چاہیے کہ اردو کی علمی سطح کو بلند کرنے میں اس کا بڑا ہاتھ ہے۔

            یہ سمجھ لینا کہ نیشنل بک ٹرسٹ نے اردو کے لیے جو کچھ کیا وہ اس کی آخری منزل ہے ، صحیح نہیں۔ نیشنل بک ٹرسٹ اس سے کہیں زیادہ اورکئی گنا کرسکتا ہے۔ اسے ارد و والوں سے تعاون حاصل کرکے اس زبان کے امکانات کو روبہ عمل لانا چاہیے۔ ارد و ہندوستان کی وہ اہم زبان ہے جو اول تو ہر خطہ میں بولی جاتی ہے،دوسرے ہمسایہ ممالک پاکستان اور بنگلہ دیش میں اس کا چلن ہے ، تیسرے دنیا میں مختلف جگہوں پر اردو کی نئی بستیاں قائم ہوئی ہیں۔امریکہ کے کئی شہروں،انگلستان کے کئی شہروں، یورپ او رافریقہ کے کئی شہروں میں اردو بولنے والے لوگ موجودہیں ۔اس سے فائدہ اٹھا کر اردو کے لیے بک ٹرسٹ بہت کام کرسکتاہے۔

            نیشنل بک ٹرسٹ انڈیا کے ارباب اختیار کو اس پر غور کرنا چاہیے کہ وہ ملک کے کسی بھی حصے میں اس کے فروغ کے لیے ورکشاپ او رمذاکرات منعقد کراتارہے۔ علاقائی موضوعات پرکتابیں او رمختلف علوم، فلسفہ، نفسیات، بیالوجی،عمرانیات وغیرہ پرکتابیں تیار کرائی جاسکتی ہیں او ر اس طرح سے اردو کی اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لایا جاسکتا ہے۔

            نیشنل بک ٹرسٹ کو اردو میں ایک ایسا جریدہ چھاپنا چاہیے جس میں مختلف علوم پر مضامین لکھواکے شائع کیے جاسکتے ہیں۔اس سے اصطلاح سازی، نئے الفاظ کی تشکیل او رنئے مفاہیم کی آمد کا راستہ آسان ہوگا۔

            نیشنل بک ٹرسٹ کو مختلف ٹیکنو کریٹس او رپیشہ وروں کو اپنے کام میں شامل کرانا چاہیے تاکہ مختلف علوم اورپیشوں سے مختلف کتابیں تیار ہوسکیں۔اب ملک میں دو اردو یونیورسٹیاں قائم ہوگئیں۔ایک پہلے ہی حیدر آباد میں تھی جو لوگ ان یونیورسٹیوں سے وابستہ ہوں گے انہیں پڑھنے او رپڑھانے کے لیے اچھے خاصے مواد کی ضرورت ہے۔ یہ اکیلا قومی کونسل نہیں کرسکتا۔ نیشنل بک ٹرسٹ اس کام میں یوں مدد گار ہوسکتاہے کہ اس کے پینلز پر پہلے ہی ایسے لوگ موجود ہیں جو اس بڑے کام میں مدد کرسکتے ہیں۔

            ہندوستان کے تمام ناشر نیشنل بک ٹرسٹ(NBT)سے کسی نہ کسی طرح سے وابستگی رکھتے ہیں، بک ٹرسٹ ان سے کام لے کر اردو کی کتابوں کو ہر شہر میں دستیاب رکھ سکتاہے۔ اردو والوں کو بھی چاہیے کہ بک ٹرسٹ سے ہر طرح کاتعاون کریں، کیونکہ ان کے تعاون کے بغیر یہ کام مکمل ہونا مشکل ہے۔

            ہندوستان میں تین زبانیں ہندی ، انگریزی او راردو ایسی ہیں،جن کے بولنے ، پڑھنے او رلکھنے والے ملک کے ہر خطے میں پائے جاتے ہیں او ریہی تین زبانیں قومی سطح پر ذریعہ تعلیم بننے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔اس لیے ان تینوں زبانوں کے ایڈوائزری پینلز کو وسعت دینی چاہیے تاکہ زیادہ سے زیادہ پیشہ ور او رطبقہ ہائے خیال کے نمائندے ان میں شریک ہوکر تعاون دے سکیں۔بک ٹرسٹ کو ان تینوں زبانوں کے لیے اس وقت تک رقوم کی فراہمی میں زیادہ سے زیادہ فراخ دلی سے کام لینا چاہیے جب تک کہ یہ خود بک ٹرسٹ کو خود کفیل بننے کی منزل تک لے جاسکیں۔

٭٭٭

Leave a Reply

1 Comment on "اردو زبان کی ترویج و ترقی میں  نیشنل بک ٹرسٹ آف انڈیا کاحصّہ"

Notify of
avatar
Sort by:   newest | oldest | most voted
trackback

[…] اردو زبان کی ترویج و ترقی میں  نیشنل بک ٹرسٹ آف انڈیا کا… […]

wpDiscuz
Please wait...

Subscribe to our newsletter

Want to be notified when our article is published? Enter your email address and name below to be the first to know.