ترجمے کے فنی اور عملی مباحث

کتاب: ترجمے کے فنی اور عملی مباحث
مرتب: مشاورتی کمیٹی، یوجی سی ڈی آرایس مرحلہ دوم ، شعبہ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ
ناشر: شعبہ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی
مبصر: سلمان فیصل، شعبہ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ
ترجمے کے ذریعے مختلف زبانوں کے مابین علوم و ادبیات کے باہمی تبادلہ کا عمل اسی وقت سے ہنوز جاری ہے۔ جب سے الگ الگ زبانوں کے لوگوں کا میل جول عمل میں آیا۔ ترجمہ ایک زبان کے علوم و ادبیات سے دوسری زبان کے لوگوں کو روشناس کرانے کا نام ہے۔ اب اسے باقاعدہ فن کا درجہ حاصل ہوگیا ہے ۔ ترجمہ کی مختلف جہات ہیں جن کا احاطہ کرنا آسان نہیں۔ فنی حیثیت سے ترجمہ کے بھی اپنے کچھ اصول و ضوابط ہیں ۔ کچھ رہنما ہدایات ہیں ۔
شعبہ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ سے یو جی سی ڈی آر ایس مرحلہ دوم کے تحت ایک کتاب ’’ترجمے کے فنی اور عملی مباحث‘‘ شائع ہوئی ہے۔ یہ کتاب ان مضامین کا انتخاب ہے جو یو جی سی ڈی آر ایس مرحلہ اول میں’’ ترجمے کافن‘‘سے متعلق مختلف سمینار کے مواقع پر اہل علم نے پیش کیے تھے ۔
اس کتاب میں کل ۵ ۲ مضامین شامل کیے گئے ہیں جو مختلف موضوعات کا احاطہ کرتے ہیں۔ اس کتاب کا پہلا اور سب سے طویل مضمون دیوندر اسر کا ’’ترجمہ: فن اور نظریہ‘‘ ہے ۔ اس مضمون میں مختلف جہات سے ترجمہ کے اور اس کے نظریات پر مستحکم گفتگو کی گئی ہے، دیوندر اسر نے ترجمے کے فن کا ہر طرح سے مختلف ذیلی عنوانات کے تحت احاطہ کیا ہے۔ مثلا ترجمے کی نوعیت، لفظی ترجمہ، زبان اور ترجمہ، ترسیل اور ترجمہ ، تہذیب اور ترجمہ، شخص اور ترجمہ، ٹیکنالوجی اور آزاد ترجمہ، اسلوب اور ترجمہ،تخلیقی ادب کا ترجمہ، فکشن کا ترجمہ، شاعری کا ترجمہ، ڈراموں کا ترجمہ وغیرہ جیسے عنوانات پر سیر حاصل گفتگو کی گئی ہے۔ ترجمے کے نظریات اور رجحانات ، اردو میں ترجمے کی روایت، ادبی ترجموں کی روایت، آزاد ترجمے کی روایت اور ان کے مسائل ، مترجم کے فرائض اور ترجمے کے لسانی نظریات پر مختلف مضامین شامل ہیں، جن میں ان حوالوں سے مدلل گفتگو کی گئی ہے۔ اسی طرح لغت نویسی، اصطلاحات کا ترجمہ، وضع اصطلاحات اور اصطلاحات کے مسائل اور ان کی صورت حال پر بھی مضامین شامل ہیں۔ ترجمہ اور جامعہ کے ارکان ثلاثہ، سید عابد حسین کی ترجمہ نگاری اور شعر غالب کے انگریزی تراجم اپنی نوعیت کے اہم مضامین ہیں۔کتاب میں اردو میں قرآن مجید کے ترجمے پر بھی ایک مضمون شامل ہے
اس کتاب کی اہمیت و افادیت یوں بھی ہے کہ اس میں شامل تمام مضامین ان اہل قلم حضرات کی تحریر میں ہیں جو اردو زبان وادب کے معاصر منطر نامے کے بڑے اور معتبر نام ہیں۔ اس میں کئی ایسے قلم کار بھی شامل ہیں جو ترجمہ کے فن میں سندکا درجہ رکھتے ہیں اور ترجمہ کے میدان میں مرجع خلائق تصور کیے جاتے ہیں۔ اس کتاب میں تین ایسے مضامین بھی شامل ہیں جو انگریزی سے اردو میں ترجمہ کئے گئے ہیں اور یہ تینوں مضامین ترجمے کے فن اور اس کے اصول و ضوابط کی بہترین مثال بھی ہیں نیز ترجمہ کی زبان ایسی ہے جس پر طبع زارد تحریر کا گمان ہوتا ہے۔
ترجمے کے فن ،اس کے نظریات، ترجمے کے مباحث، مسائل اور صورت حال نیز مختلف قسم کے ترجموں پر مبنی یہ ایک اچھی کتاب ہے۔ اس میں شامل تمام مضامین اہم اور اپنی نوعیت کے منفرد اور وقیع ہیں۔ یہ کتاب ترجمے سے دلچسپی رکھنے والوں کے لیے خصوصی طور پر بہترین کتاب ہے ۔ ترجمے کے میدان میں نووارد اور طلبہ کے لیے بے حد مفید ہے۔علمی و ادبی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کی حیثیت ایک روشن اور کشادہ ذہنی رویے کے فروغ کی رہی ہے بانیان جامعہ نے ہمیشہ علم و ادب کی آبیاری کی ہے ۔جیسا کہ شروع میں کہا گیاکہ ادبی و علمی سطح پر تبادلہ کا ایک اہم ذریعہ ترجمہ بھی ہے جامعہ میں اس کی روایت شروع سے رہی ہے شعبہ اردو نے یہ کام کرکے نہ صرف اس روایت کا احیاکیا ہے بلکہ بانیان و اکابرین جامعہ کو صحیح خراج عقیدت بھی پیش کیا ہے ۔ کتاب کی طباعت بھی عمدہ اور دیدہ زیب ہے۔ مکتبہ جامعہ لمٹیڈ سے شائع یہ کتاب شعبہ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ سے حاصل کی جاسکتی ہے۔

Leave a Reply

1 Comment on "ترجمے کے فنی اور عملی مباحث"

Notify of
avatar
Sort by:   newest | oldest | most voted
trackback

[…] 106.     ترجمے کے فنی اور عملی مباحث […]

wpDiscuz
Please wait...

Subscribe to our newsletter

Want to be notified when our article is published? Enter your email address and name below to be the first to know.