ادبی خدمات کے اعتراف میں پروفیسر علی احمد فاطمی کو قمر رئیس ایوارڈ سے نوازا گیا
نئی دہلی3 مارچ، غالب انسٹی ٹیوٹ کی ایک پروقار تقریب میں راجستھان اردو ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی طرف سے آج پروفیسر علی احمد فاطمی کو پروفیسر قمر رئیس ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے راجستھان اردو ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ڈائرکٹر پروفیسر فاروق بخشی نے کہا کہ پروفیسر قمر رئیس کے زمانے میں اور ان کے بعد ترقی پسند تحریک کی مشعل کو پروفیسر علی احمد فاطمی نے جس ہمت اور لگن کے ساتھ جلائے رکھا اس کے لیے وہ مبارکباد کے مستحق ہیں۔ پروفیسر قمر رئیس کے براہ راست شاگرد نہ ہونے کے باوجود قمر رئیس ان پر حد درجہ اعتماد کرتے تھے۔ اردو تنقید وتحقیق کے میدان میں انہوں نے جو کارہائے نمایاں انجام دیئے ہیں اسے اردو دنیا میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پروفیسر علی احمد فاطمی کی وجہ سے اس ایوارڈ کی توقیر میں اضافہ ہوا ہے۔
اس موقع پر علی احمد فاطمی نے پروفیسر قمر رئیس کے ساتھ اپنے تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس سے پہلے بھی مجھے کئی ایواڈ ملے مگر قمر رئیس کی نسبت کی وجہ سے اس ایواڈ کے حصول پر جو خوشی ومسرت کا احساس ہورہاہے اس کا اظہار ممکن نہیں۔ اپنے صدارتی خطاب میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سابق وائس چانسلر، پروفیسر سید شاہد مہدی نے پروفیسر قمر رئیس سے اپنی دیرینہ رفاقت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ جہد وعمل کا پیکر تھے۔ پروفیسر صدیق الرحمان قدوائی نے اپنے خطاب میں کہا کہ پروفیسر قمر رئیس کے ساتھ ہماری اتنی یادیں ہیں جنہیں ایک محفل میں بیان نہیں کیا جاسکتا۔ ترقی پسند تحریک کا ایک زمانہ تھا جو اب نہیں رہا، لیکن اس کے باوجود پروفیسر قمر رئیس اس کی احیا کی کوشش کرتے رہے اور ان کے بعد علی احمد فاطمی بھی اسی کوشش میں مسلسل لگے ہوئے ہیں۔ انہوں نے اس کوشش کی ستائش کی۔ مشہور افسانہ نگار رتن سنگھ نے کہا کہ قمر رئیس کی وفات کے بعد وہ خود کو اکیلا محسوس کرتے ہیں۔ پروفیسر ابن کنول نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ کام پروفیسر قمر رئیس کے شاگردوں کا تھا جس کو فاروق بخشی مسلسل کئی سالوں سے کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کئی دفعہ ایسا ہوتاہے کہ جب بیٹے اپنے والدین کی قدر نہیں کرتے تو پوتے اپنے دادا کی وراثت کو سنبھالتے ہیں۔ یاد رہے کہ پروفیسر فاروق بخشی قمر رئیس کے شاگرد کے شاگرد ہیں۔ پروفیسر انور پاشا نے کہا موجودہ ایوارڈ کی سیاست کے درمیان ہمیں خوشی ہے کہ ایک مستحق شخص کو ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔ اس موقع پر اے رحمان ایڈوکیٹ نے کہا کہ علی احمد فاطمی جیسی دانشورانہ صداقت کسی دوسرے ادیب میں کم ہی دیکھنے کو ملتی ہے۔ اس موقع پر نگار عظیم نے بھی علی احمد فاطمی اور قمر رئیس پر اظہار خیال کیا۔ اس موقع پر دہلی کی ادبی انجمنوں ، شخصیات اور علی احمد کے شاگردوں کے ذریعہ انہیں شال اور پھولوں کا گلدستہ پیش کیا گیا۔ یاد رہے کہ راجستھان اردو ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی طرف سے ہر سال اردو ،ہندی اور سنسکرت کی کسی بڑی ادبی شخصیت کو یہ ایوارڈ دیا جاتا ہے۔اس سے پہلے یہ ایوارڈ مشہور ہندی شاعر مہندرنیہ اور ترقی پسند افسانہ نگار قمر جمالی کو دیا جاچکا ہے۔ پروگرام میں ڈاکٹر شاہد ماہلی، پرفیسر شہپر رسول، پروفیسر احمد محفوظ ، ڈاکٹر خالد علوی، ڈاکٹر اطہر فاروقی، ڈاکٹر خالد اشرف اور ڈاکٹر رضا حیدر کے علاوہ بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔